پاکستان کی دواسازی کی صنعت تیزی سے مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی جانب بڑھ رہی ہے تاکہ ادویات کی تیاری کے عمل کو بہتر بنایا جا سکے اور دواؤں کے مضر اثرات کی بروقت نشاندہی کی جا سکے۔
اسٹارٹ اپس کی جانب سے چلائی جانے والی ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارمز سے لے کر بڑی صنعتوں میں ہونے والے مصنوعی ذہانت پر مبنی تقریبات تک، دواسازی کا شعبہ ایک ٹیکنالوجی سے بھرپور مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے سابق چیئرمین اور صنعت کے سرکردہ رہنما ہارون قاسم نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کی اور اس تبدیلی کو نمایاں کرتے ہوئے کہا، ’مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پاکستان کے دواسازی کے شعبے کو کئی محاذوں پر تبدیل کر رہی ہیں — ادویات کی تیاری سے لے کر مریضوں سے روابط تک، ان کا دائرہ کار مسلسل بڑھ رہا ہے۔‘
فارماسیوٹیکل کمپنیاں کئی طریقوں سے اے آئی سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ اے آئی پر مبنی ٹولز نسخوں کے رجحانات اور رئیل ٹائم ڈیٹا کی بنیاد پر بیماریوں کے پھیلاؤ کی پیشگوئی کرتے ہیں، جب کہ اے آئی چیٹ بوٹس ڈاکٹروں کو چوبیس گھنٹے فوری طبی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ فارماکوویجیلنس میں، مشین لرننگ الگورتھم مریضوں کے تاثرات کا تجزیہ کر کے مضر اثرات کی پہلے سے کہیں زیادہ تیز رفتاری سے نشاندہی کرتے ہیں۔
ملک میں اسٹارٹ اپس بھی تیزی سے جدت لا رہے ہیں۔ وہ ٹیلی میڈیسن کو اے آئی کے ساتھ جوڑ کر مریضوں کو زیادہ ذاتی نوعیت کی علاج تجویز فراہم کر رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، دواسازی کے ای کامرس پلیٹ فارمز پیشگی تجزیاتی تکنیک استعمال کر کے اسٹاک کی پیشگی منصوبہ بندی، قلت سے بچاؤ اور صارفین کی بہتر معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
ہارون قاسم نے بتایا، ’جیسے کہ فارم ایوو میں، ہم ٹیلی میڈیسن اور DiBot جیسے اے آئی چیٹ بوٹس کا استعمال کرتے ہوئے مریضوں سے روابط قائم کرتے ہیں۔ ہم نے اپنا خود کا ای کامرس پلیٹ فارم بھی لانچ کیا ہے جو ڈائریکٹ ٹو کنزیومر (DTC) ماڈل پر مبنی ہے۔‘
انہوں نے کہا، ’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی دواسازی کی صنعت بہتر مریض نگہداشت اور مؤثر رسائی کے لیے ڈیجیٹل میدان میں سرگرم ہو چکی ہے۔‘
مصنوعی ذہانت کا انضمام دواسازی کے ویلیو چین کے کئی شعبہ جات اور مراحل پر محیط ہے۔ تحقیق و ترقی (R&D) میں، اے آئی مالیکیولز کی سکریننگ تیز کرتا ہے اور ادویات کی تشکیل کو بہتر بناتا ہے۔ معیار کی یقین دہانی میں، مشین لرننگ پروڈکشن لائن میں خرابیوں کی نشاندہی کر کے حفاظت اور کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ ریگولیٹری افیئرز میں، ڈیجیٹل ٹولز دستاویزات اور منظوری کے عمل کو ہموار کر کے وقت میں کمی لاتے ہیں۔
کارخانوں میں، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور اے آئی سے چلنے والی خود کاری نظام بیچ پروسیسنگ کو بہتر بناتے ہیں اور انسانی غلطیوں کو کم کرتے ہیں۔ سپلائی چین اور تقسیم میں، پیشگوئی پر مبنی اے آئی مانگ کی پیشگی منصوبہ بندی اور درجہ حرارت کے حساس لاجسٹکس کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ سیلز اور مارکیٹنگ میں، اے آئی پر مبنی CRM ٹولز معالجین کے ساتھ رابطے کو مزید ذاتی نوعیت دیتے ہیں۔
ان تمام جدتوں کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا، انسانی غلطیوں کو کم کرنا، ضوابط کی پابندی کو یقینی بنانا اور مریضوں کی حفاظت کو بڑھانا ہے۔ قاسم نے مزید کہا، ’یہ سب ہمارے صحت مند معاشرے کے خواب کی تکمیل کے لیے ہے۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم زیادہ ذہین، محفوظ اور قابل رسائی طبی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں۔‘
پاکستان میں دواسازی اور ٹیکنالوجی کے اشتراک کے اس عزم کی ایک بڑی مثال مارٹن ڈاؤ گروپ نے پیش کی، جو ملک کی چھٹی بڑی دواسازی کمپنی ہے۔ انہوں نے حال ہی میں پہلی بار ”ٹیک ڈے“ منعقد کیا، جس کا عنوان تھا AIM (Artificial Intelligence for Martin Dow)۔
مارٹن ڈاؤ کے گروپ چیف انفارمیشن آفیسر (CIO) اجلال جعفری نے کہا، ’ہم مصنوعی ذہانت کو مؤثر تبدیلی کے محرک کے طور پر دیکھتے ہیں۔ آج کے ٹیک ڈے اور اپنی اے آئی روڈ میپ کے ساتھ، ہم ایک اسمارٹ اور چست مستقبل کی طرف ایک اہم قدم بڑھا رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی بہتر فیصلوں اور صنعت میں بڑے اثرات کو ممکن بناتی ہے۔‘
ٹیک ڈے میں پینل مباحثے اور پیشکشیں شامل تھیں جن میں بتایا گیا کہ کس طرح اے آئی آپریشنل کارکردگی کو بڑھا سکتا ہے، کسٹمر کے تجربے کو بہتر بنا سکتا ہے، اور سمارٹ فیصلہ سازی میں معاونت کر سکتا ہے۔ اس موقع پر کمپنی نے TallyMarks Consulting کے ساتھ ”رائز ود SAP“ پروگرام کے لیے اور Integration Experts کے ساتھ Salesforce پر مبنی CRM نظام کے لیے کلیدی معاہدے بھی کیے۔
یہ اسٹریٹجک اقدامات پاکستان میں فارما-ٹیک تعاون کے ایک نئے دور کے آغاز کا اشارہ دیتے ہیں۔