لاہور کے علاقے مال روڈ پر گزشتہ تئیس روز سے جاری گرینڈ ہیلتھ الائنس کے دھرنے کے خلاف پولیس نے رات گئے بڑا ایکشن کیا۔ پولیس کی بھاری نفری نے لیڈیز پولیس کے ہمراہ آپریشن کلین اپ کرتے ہوئے مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور مال روڈ پر لگے ٹینٹ اکھاڑ دیئے۔ پولیس نے دھرنے کے شرکا کے زیر استعمال کافی حصے کو بھی مکمل طور پر خالی کروا لیا۔
ذرائع کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مظاہرین سرکاری اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ گزشتہ روز کلب چوک سے دھرنا ختم کرنے کے بعد مظاہرین نے چیئرنگ کراس پر احتجاج جاری رکھا تھا۔ مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کیا تھا۔
شام کے وقت مظاہرین نے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ آفس (سی ایم آفس) تک رسائی حاصل کی، جس پر پولیس نے فوری ردعمل دیتے ہوئے سی ایم آفس کے مرکزی دروازے کو گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوا، اور پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ مظاہرین نے قیدیوں کی وین کے شیشے توڑ دیے اور نعرے بازی کرتے ہوئے وین کے آگے دھرنا دے دیا۔
دوسری جانب گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اپنے ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہسپتالوں کی ان ڈور سروسز بند کر دی ہیں اور ایمرجنسی سروسز معطل کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین عورتوں کو ڈھال بنا کر پولیس پر قینچی، سرنجوں اور دیگر آلات سے حملے کر رہے ہیں۔ ترجمان کے مطابق چند عناصر احتجاج کو ذاتی مفادات کے لیے پرتشدد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور مظاہرین کو ان کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔
ادھر سرکاری اسپتالوں میں طبی عملے کی ہڑتال گزشتہ 10 روز سے جاری ہے، جس کی وجہ سے سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، گنگا رام ہسپتال، چلڈرن ہسپتال سمیت دیگر اداروں میں او پی ڈیز مکمل طور پر بند ہیں۔ ڈاکٹرز نے اپنے کمروں کو تالے لگا دیے ہیں جبکہ نرسز اور پیرامیڈیکس نے آؤٹ ڈور اور پرچی کاونٹرز بھی بند کر دیے ہیں۔ مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ حکومتی سطح پر ابھی تک مظاہرین کے مطالبات پر کوئی باضابطہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔