سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات حکومت کو بھجوا دی گئیں

0 minutes, 0 seconds Read

انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کی جامع تفصیلات حکومت کو ارسال کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت تین بڑے ڈیموں کی تعمیر کر کے معاہدے کی روح اور شقوں کو عملاً پامال کر چکا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے 2005 میں بگلیہار، 2010 میں کشن گنگا، اور 2016 میں رتلے ڈیم تعمیر کیے جن پر پاکستان نے بارہا عالمی فورمز پر اعتراضات اٹھائے۔ ان معاملات میں بھارت کو ورلڈ بینک اور نیوٹرل ایکسپرٹ کے سامنے خفت بھی اٹھانا پڑی۔ ان تینوں ڈیموں کی تعمیر کو بھارت نے کبھی آبی ضروریات کے تحت نہیں بلکہ سیاسی اور دہشت گردی کے تناظر میں جواز بنا کر شروع کیا۔

انڈس واٹر کمیشن کے مطابق سندھ طاس معاہدہ ایک مستند اور متفقہ قانونی معاہدہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے دونوں ممالک کے درمیان آبی تنازعات کے باوجود عمومی تعاون کو قائم رکھا۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھارت نے کبھی کھل کر معاہدے کی قانونی شقوں پر اعتراض نہیں کیا بلکہ ہمیشہ سیاسی کشیدگی، دہشت گردی یا سرحدی تنازعات کی آڑ میں اس کے تسلسل پر سوالات اٹھائے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پہلگام واقعے کی آڑ لے کر بھارت نے اب سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا اعلان کر کے سفارتی اور آبی تعاون کی فضا کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تاہم محکمانہ سطح پر اس معاملے پر مکمل قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور اب حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت واحد ملک ہے جو آبی معاہدے جیسے حساس اور بین الاقوامی قوانین کے تابع معاملات کو ہٹ دھرمی اور سیاسی مفادات کی بنیاد پر سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ عالمی ثالثی قوانین کے تحت کوئی بھی ملک کسی بھی دوطرفہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی قانونی، سفارتی اور تکنیکی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے اور جلد ہی حکومت اس معاملے پر باضابطہ ردعمل دے گی۔ اس تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت کی یہ روش جاری رہی تو خطے میں آبی کشیدگی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Similar Posts