پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار کی دھمکیوں اور اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں پاکستان کسی بھی ممکنہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی تیار تو ہے ہی، لیکن بھارت میں پاکستان کے ایک ایک قدم کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ایئر فورس ایک ہی وقت میں تین بڑی فضائی مشقیں ”فضائے بدر“، ”للکارِ مومن“ اور ”ضربِ حیدری“ جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں ایف-16، جے-10 اور جے ایف-17 جیسے جدید لڑاکا طیارے شامل ہیں۔
پاکستان فوج کا لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی بِلا اشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب
یہ مشقیں 29 اپریل سے جاری ہیں، اور ان میں سویڈن سے حاصل شدہ سیب (Saab) ایئر بورن وارننگ اینڈ کنٹرول سسٹم (AWACS) طیارے بھی شریک ہیں، جو دشمن کی ہر حرکت پر نظر رکھ رہے ہیں۔
ادھر پاکستان آرمی کے اسٹرائیک کور کے یونٹس بھی اپنی متعلقہ حدود میں بھرپور جنگی تربیت کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سرحدی علاقوں میں ایئر ڈیفنس یونٹس، جدید ریڈار سسٹمز اور چینی ساختہ SH-15 ہاوٹزر توپیں تعینات کی جا چکی ہیں۔ جو ہر طرح کی بھارتی مہم جوئی کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
جدید رافیل طیاروں کے باوجود بھارت کی پاکستان کی جانب پیش قدمی کی کوشش کیسے ناکام ہوئی
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج نے اپنے ہوائی اڈوں کی حفاظت کے لیے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورسز کو بھی متحرک کر دیا ہے جبکہ نیوی کو بھی ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ سیاچن، سیالکوٹ، اور فاضلکہ کے علاقوں میں ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز کی صف بندی مکمل کر لی گئی ہے تاکہ دشمن کی فضائی یا زمینی پیش قدمی کا بروقت پتہ چلایا جا سکے۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج نے بھارت کے ساتھ سرحد پر اپنی عسکری موجودگی میں اضافہ جاری رکھا ہے، اور اگلی صفوں میں فضائی دفاع اور توپ خانے کے یونٹس تعینات کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ راجستھان کے ضلع بَرمیڑ کے لونگے والا سیکٹر کے قریب جدید ریڈار سسٹمز اور فضائی دفاعی ہتھیاروں کے نظام بھی نصب کیے جا چکے ہیں۔
پاک بھارت جنگ کے امکان پر امریکی سی آئی اے کی پرانی خفیہ رپورٹ سامنے آگئی
بھارتی قیادت کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان نہ صرف ایٹمی طاقت ہے بلکہ اپنی خودمختاری اور سلامتی کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔ اگر بھارت نے مہم جوئی کی حماقت کی، تو اس کا خمیازہ اسے نہ صرف سرحد پر بلکہ عالمی سطح پر بھی بھگتنا پڑے گا۔