پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی کارروائیوں کے پیچھے بھارت کی منظم منصوبہ بندی اور براہ راست فوجی شمولیت کے مستند شواہد سامنے آ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جہلم سے گرفتار ہونے والے دہشتگرد مجید کے موبائل فون اور ڈرونز کے فرانزک تجزیے کے بعد سنسنی خیز اور ناقابلِ تردید ثبوت حاصل ہوئے ہیں، جو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
ذرائع کے مطابق دہشتگرد مجید بھارتی فوج کے افسران اور انٹیلیجنس ہینڈلرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور پاکستان میں آئی ای ڈیز نصب کرنے کے عوض رقم وصول کرتا رہا۔ فرانزک رپورٹس اور واٹس ایپ چیٹس میں جن چار بھارتی فوجی افسران کی شناخت ہوئی ہے۔ ان میں میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت اور ایک سپاہی شامل ہیں۔
بھارتی فضائیہ اور رافیل طیاروں کو پھر الرٹ کرنے کی خبریں
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ہینڈلرز مجید کو بم سازی کی ویڈیوز ارسال کرتے اور اہداف کی نشاندہی کرتے تھے۔ ایک گفتگو میں بھارتی میجر سندیپ کہتا ہے لاہور سے بلوچستان تک ہمارا نیٹ ورک موجود ہے ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہمارا بندہ پکڑا جائے۔
مزید برآں کالز میں بھارتی ہینڈلر دہشتگرد مجید سے کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کی لاشیں چاہئیں رش والے مقامات پر دھماکوں کے احکامات دیے جاتے رہے تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہو۔
ذرائع کے مطابق 13 اکتوبر کو دہشتگرد مجید نے ضلع باغ میں فوجی گاڑی پر حملہ کیاجس میں تین جوان زخمی ہوئے اور30 نومبر کو جلالپور جٹاں میں ایک اور بم حملے میں چار اہلکار زخمی ہوئے۔
پہلگام فالس فلیگ: بھارتی سکھ نے میجر گورو آریا کی ”اصلیت“ بے نقاب کر دی
ہر کارروائی کے عوض مجید کو لاکھوں روپے دیے گئے جب کہ ’آئی ای ڈیز‘ کو کوڈ ورڈ ’مٹھائی کے ڈبے‘ کے طور پر ذکر کیا جاتا رہا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شواہد واضح طور پر ثابت کرتے ہیں کہ بھارت نہ صرف پاکستان میں دہشتگردوں کو فنڈنگ کرتا ہے بلکہ ان کی تربیت اور آپریشنل رہنمائی میں بھی براہ راست ملوث ہے۔ ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر عالمی برادری بھارت کو فیٹف کی فہرست میں شامل کرے اور اسے بین الاقوامی سطح پر جوابدہ بنایا جائے۔