بھارت میں بڑھتے ہوئے جنگی جنون اور پاکستان کے مسلسل خوف کے تحت بھارتی پنجاب فیروزپور چھاؤنی میں اچانک کی گئی 30 منٹ کی بلیک آؤٹ ڈرل نے نہ صرف بھارتی شہریوں کو خوفزدہ کردیا بلکہ اس خطے میں ایک بار پھر جنگی فضا قائم کر دی ہے۔ اتوار کی شب 9 بجے سے ساڑھے 9 بجے تک پورا علاقہ تاریکی میں ڈوبا رہا، جبکہ پولیس، فوج اور خفیہ اہلکار چھتوں اور سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دیے۔
یہ مشق بھارت کی جانب سے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بڑھتے ہوئے جنگی بیانیے کا حصہ ہے، حالانکہ اسلام آباد اس حملے سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کر چکا ہے۔ بھارتی حکومت اس حملے کو بنیاد بنا کر جنگی ماحول پیدا کر رہی ہے، جس کا مقصد اپنے داخلی بحرانوں سے توجہ ہٹانا اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
فیروزپور چھاؤنی کے باسیوں کو ہفتہ کے روز ایک مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا گیا کہ اتوار کی رات مکمل بلیک آؤٹ ہو گا۔ شہر میں اعلانات کیے گئے، بجلی کاٹ دی گئی، اور شہریوں کو گھروں میں بند رہنے کی ہدایت دی گئی۔
خیال رہے کہ فیروزپور کے ساتھ پنجاب کی پاکستان سے 553 کلومیٹر طویل سرحد چھ اضلاع پر محیط ہے۔
پروین اگروال جیسے بزرگ شہریوں نے کہا کہ 1965 اور 1971 کے بعد پہلی بار ایسا خوف محسوس ہوا، لیکن اس بار بھی مشق مکمل ناکامی کا شکار رہی کیونکہ مارکیٹس اور سی سی ٹی وی کی روشنیاں بدستور چلتی رہیں۔
اسی اثنا میں، آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھی ممکنہ بھارتی جارحیت کے پیش نظر گزشتہ رات مکمل بلیک آؤٹ رہا۔ نجی ٹی وی کے مطابق، جاگراں اور سرگن پاور ہاؤسز سمیت نوسیری گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی فراہمی احتیاطاً بند کر دی گئی۔ محکمہ برقیات کے حکام نے تصدیق کی کہ یہ اقدام سرحدی کشیدگی کے پیش نظر شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا۔
فیروزپور کے شہریوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ امرت پال سنگھ کے مطابق لوگ راشن اور بنیادی اشیاء ذخیرہ کرنے لگے ہیں، جبکہ حضروہ اور حسینی والا جیسے دیہات سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
بی جے پی رہنما اندر گپتا اور ہیرا سوڈھی سمیت کئی مقامی رہنماؤں نے عوامی بے چینی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فوجی نفری کی موجودگی نے شہریوں میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔