قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے اپوزیشن کو بات چیت کی پیش کش کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق پر زور دیا جس پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر گوہر علی خان نے پیش کش کا خیر مقدم کرتے ہوئے قومی مفاہمت کی حمایت کی۔ دونوں جانب سے مثبت اشاروں کے بعد سیاسی کشیدگی میں نرمی اور بات چیت کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اپوزیشن کو بات چیت کی پیش کش پر تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر گوہر علی خان نے مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم بات چیت کی پیش کش کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے ہندوتوا بیانیے سے پاکستان کو تقسیم نہیں کر سکتا، پوری قوم متحد ہے، اور پانچ بھارتی طیارے گرانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ہر جارحیت کا فوری جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان پہلے ہی واضح کر چکے تھے کہ بھارت اگر کوئی حرکت کرے گا تو پاکستان سوچے بغیر جواب دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی بھارت نے مذمت تک نہیں کی، اور ہم مسلسل شہداء کے جنازے اٹھا رہے ہیں، لیکن اب مزید خاموشی نہیں برتی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ”تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی“، قومی اتحاد کے لیے سب کو آگے آنا ہو گا۔
بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم کی جانب سے اپنے چیمبر میں ملاقات کی پیشکش کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، مگر یہ عمل صرف الفاظ نہیں، عملی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے سب سے بڑے عوامی لیڈر ہیں، ان کی اور دیگر سیاسی اسیران کی رہائی قومی مفاہمت کی سمت پہلا قدم ہوگی۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں تاکہ بات چیت کا عمل سنجیدگی سے آگے بڑھ سکے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل، قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں اپوزیشن کو دوستی اور اتحاد کا پیغام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ”آج ہمیں پوری دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم سب متحد ہیں“۔ وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف سے اپیل کی کہ وہ قومی مفاد میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ وقت الزام تراشی یا کیچڑ اچھالنے کا نہیں بلکہ قومی یکجہتی کا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ذاتی طور پر اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں جا کر ملاقات کرنے کو تیار ہیں، تاکہ اختلافات کو ختم کر کے آگے بڑھا جا سکے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن سے گزارش کی کہ وہ مل بیٹھ کر ملک کے وسیع تر مفاد میں بات چیت کا آغاز کریں، تاکہ قومی اتحاد کا مضبوط پیغام دنیا کو دیا جا سکے۔
انہوں نے یہ بھی پیشکش کی کہ میں اپوزیشن کے چیمبر میں آنے کو تیار ہوں، پی ٹی آئی سمیت سب کو کہتا ہوں کہ پاکستان کو عظیم بنائیں، دنیا کو دکھانا ہے کہ ہم ایک ہیں۔