خشکی کے علاج کے لیے دہی کا استعمال موثر، لیکن کیا یہ مستقل حل ہے؟

0 minutes, 0 seconds Read

خشکی ایک عام مسئلہ ہے جو دھول، مٹی، اور کیمیکلز سے متاثرہ شیمپوز کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ فنگس کی موجودگی کی وجہ سے اسکیلپ پر نمودار ہوتا ہے اور کئی افراد کو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔ اس کا حل تلاش کرنے کے لیے اکثر لوگ گھریلو علاج اپناتے ہیں، جن میں دہی کا استعمال بھی شامل ہے۔

سینئر ڈرمیٹولوجسٹ ڈاکٹر دیویا سدھوارم، جو کیئر ہسپتالز، حیدرآباد سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ دہی دماغ کو ٹھنڈک پہنچانے اور خشکی کی عارضی علامات کو کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

روایتی سالن سے بور ہو گئے ہیں؟ آزمائیں مزیدار اور صحت بخش ’مکھانہ کری‘

دہی میں موجود لییکٹک ایسڈ میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات ہیں جو خشکی کی علامات میں کچھ بہتری لا سکتی ہیں، مگر وہ یہ واضح کرتی ہیں کہ دہی خشکی کا مکمل علاج نہیں ہے۔

ڈاکٹر دیویا کے مطابق، دہی کا استعمال ہفتے میں ایک بار کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے سادہ دہی کوسرپر لگائیں، 20 سے 30 منٹ کے لیے چھوڑ دیں، پھر اچھے اینٹی ڈینڈرف شیمپو سے دھو لیں۔

تپتی گرمی میں خشک میوہ جات کھانے کے مضر اثرات

وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ دہی کو اچھی طرح دھونا ضروری ہے، کیونکہ اس کا باقی رہ جانے والا حصہ بدبو یا دیگر مسائل پیدا کر سکتا ہے۔

اگرچہ دہی عام طور پر محفوظ ہوتا ہے، لیکن حساس جلد والے افراد کو اس سے جلن یا خارش ہو سکتی ہے۔ اس لیے ڈاکٹر دیویا مشورہ دیتی ہیں کہ پہلے تھوڑی مقدار میں دہی آزمایا جائے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جلد پر کوئی منفی ردعمل تو نہیں ہو رہا۔

طویل مدتی خشکی کے علاج کے لیے ڈاکٹر دیویا دوائی والے شیمپوز کی سفارش کرتی ہیں، جن میں کیٹوکونازول، زنک پائریتھایون، یا سالیسیلک ایسڈ شامل ہو۔ کچھ افراد ٹی ٹری آئل کا استعمال بھی مفید سمجھتے ہیں، مگر اسے ہمیشہ پتلا کر کے استعمال کرنا ضروری ہے۔

کسی بھی علاج کو استعمال کرنے سے قبل ماہر سے مشورہ کرنا ضروری ہے تاکہ جلد کی حفاظت کی جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی صرف ایک عارضی حل ہے اور خشکی کے مستقل علاج کے لیے صحیح علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

Similar Posts