سابق بھارتی فوجی افسران نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جارحانہ پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے خطے میں کشیدگی کے بجائے سفارتی حل پر زور دیا ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل منوج نراونے نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کا حل بات چیت سے ہی ممکن ہے۔
جنرل نراونے کا کہنا تھا کہ جنگ کوئی رومانوی تصور یا بالی ووڈ فلم نہیں بلکہ ایک تلخ اور سنگین حقیقت ہے، جس کے اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہتے بلکہ قوموں کی معیشت، معاشرت اور مستقبل پر بھی گہرے اثرات ڈالتی ہے۔
مودی نے پاکستان سے مار کھانے کا اعتراف کر لیا
انہوں نے جنگ بندی پر سوالات اٹھانے والوں کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک پیشہ ور فوجی کی اولین ترجیح ہمیشہ سفارتی کوششوں کو کامیاب بنانا ہوتی ہے، نہ کہ جنگی جنون کو ہوا دینا۔
بھارتی صحافی نے گودی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا
سابق آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو چاہیے کہ خطے میں امن کو ترجیح دے اور کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنائے۔
سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق فوجی افسران کی یہ آواز بھارت کے اندر سے مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں پر بڑھتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار ہے جو اب کھل کر سامنے آ رہا ہے۔