امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ جی سی سی کے اجلاس کے موقع پر انہوں نے شام کے عبوری صدر احمد الشرح سے مصافحہ بھی کیا، جو بشار الاسد کا تختہ الٹے جانے کے بعد شام میں حکومت کے سربراہ بنے۔
خلیجی ممالک کے رہنماؤں کی ٹرمپ سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی اور ایران کے ساتھ امریکہ کے ممکنہ مذاکرات سر فہرست رہے۔ عرب ٹی وی الجزیرہ کے مطابق امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے ابراہم اکارڈز کا معاملہ تھوڑا پیچھے چل گیا ہے۔ اجلاس کے موقع پر پاک بھارت جنگ بندی کا بھی ذکر آیا۔ ایک روز قبل بھی ٹرمپ کی سعودی عرب میں ملاقاتوں کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کا ذکر آیا تھا اور ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ دونوں ممالک کو ساتھ بٹھا دیں گے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج تعاون تنظیم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں استحکام چاہتا ہے اور اس خطے میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ فضول پراکسی جنگوں کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں اور ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے لیے جو ممکن ہو سکے گا، وہ کریں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ خطے میں کشیدگی پھیلانے والے چھوٹے گروپوں کا خاتمہ ضروری ہے اور غزہ میں امن کے قیام کے لیے یرغمالیوں کی رہائی کو ایک اہم شرط قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خلیجی ممالک ہمیشہ امن کے لیے کام کرتے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے شام سے تمام پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی خطاب کرتے ہوئے پاک بھارت جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ امن کے قیام کے لیے امریکی صدر کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور جی سی سی ممالک کے تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں، اور جی سی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی پر زور دیتے ہیں۔