بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر گیدڑ بھبکیوں کے بعد عالمی بینک نے واضح کر دیا ہے کہ معاہدہ معطل نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی شق موجود نہیں اور نہ ہی بینک کا کردار ثالث کا ہے بلکہ محض ایک سہولت کار کے طور پر طے کیا گیا ہے۔
عالمی بینک کے صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ بحث بےمعنی ہے کہ بینک اس تنازع کو کیسے حل کرے گا، کیونکہ معاہدہ ختم کرنے یا اس میں کسی قسم کی تبدیلی کے لیے دونوں فریقین، پاکستان اور بھارت، کی باہمی رضامندی لازم ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں سندھ طاس معاہدے کی گونج، بھارت کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جس کی خلاف ورزی نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔
عالمی بینک کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے متعدد بار معاہدے پر نظرِثانی یا اسے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے بیانات دیے جا چکے ہیں، جنہیں پاکستان نے سختی سے مسترد کیا ہے۔
جنگ بندی کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ معطل رہے گا، بھارتی عہدیدار
پاکستانی حکام کا مؤقف رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کا ضامن ہے اور اس میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ ناقابلِ قبول ہے۔