امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف پر مذاکرات میں سستی برتنے والے ممالک کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور اب مزید انتظار ممکن نہیں۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ اگر دو سے تین ہفتوں میں تجارتی معاہدے نہ ہوئے تو امریکا نئے ٹیرف عائد کر دے گا، جو 50 فیصد تک ہو سکتے ہیں۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کئی ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات سست روی کا شکار ہیں، اور بعض ملک جان بوجھ کر وقت ضائع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’ہم بہت صبر کر چکے، اب فیصلہ کن قدم اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔‘
ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر انکشاف – ’دونوں جوہری طاقتیں غصے اور ٹٹ فار ٹیٹ کی پوزیشن پر تھیں‘
صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگلے دو سے تین ہفتے میں ان نئے ٹیرف کا اعلان کر دیا جائے گا، جن کا اطلاق اُن ممالک پر ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی توازن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی مصنوعات، صنعتوں اور محنت کشوں کے مفادات پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
امریکی صدر نے غزہ بحران کو سنگین مسئلہ قرار دے دیا، 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ
اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی 50 فیصد تک کے ٹیرف عائد کیے تو عالمی تجارتی نظام میں نئی کشیدگی جنم لے سکتی ہے، اور یہ فیصلہ عالمی منڈیوں میں بے یقینی پیدا کرے گا۔
امریکی صدر کا ’ٹرمپ ڈانس‘ ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل
ٹرمپ کی یہ جارحانہ پالیسی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب امریکا کئی اہم ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر بات چیت کر رہا ہے، جن میں چین، یورپی یونین، میکسیکو اور بھارت شامل ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ آنے والے صدارتی انتخابات سے قبل داخلی حمایت حاصل کرنے کے لیے ”امریکہ فرسٹ“ پالیسی کو مزید سخت انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں۔