قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بیرون ملک دوروں کے لیے پارلیمنٹیرینز کے وفود میں اپوزیشن کو شامل نہ کرنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مسئلے پر اپوزیشن کو بالکل سائیڈ لائن کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بات دنیا میں سنی جاتی ہے جبکہ شبلی فراز نے قومی مسائل میں اپوزیشن کو ساتھ لینے کا مشورہ دے دیا۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ حکومت کا بیرون ملک وفود بھیجنے کا فیصلہ بڑی اچھی بات ہے، بدقسمتی سے بنائی گئی کمیٹی میں اپوزیشن کا کوئی رکن شامل نہیں، قومی مسئلہ پر اپوزیشن کو سائیڈ لائن کردیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ تحریک انصاف اپنی سطح پر پارٹی کے وفود بھی بھیجے گی، حکومتی سطح پر اپوزیشن کی کوئی نمائندگی نہیں، جو بھی ہوا ہے یہ ملک کے لیے اچھا نہیں، ملک کی خاطر یگانگت کے لیے سب کواکٹھا ہونا چاہیئے، حکومت کی جانب سے بڑی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا گیا۔
شبلی فراز نے کہا کہ ایوان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کا کمیٹی میں نام شامل نہیں کیا، حکومت نے اپوزیشن کو بالکل سائیڈ پر کرنے کی نئی روایت ڈالی ہے، قومی مسئلےپراپوزیشن کو دیوار کے ساتھ لگادیا گیا، بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے کئی لوگوں کو کمیٹی میں شامل کیا گیا، ہم اپنے پارلیمنٹرینز کو اپنے اخراجات پر بیرون ملک بھیجیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے مفادات پر حملے کیے، انڈیا کے حملے کے خلاف پوری قوم متحد ہوگئی جو خوش آئند ہے، آپ نے اس اتحاد کو برقرار رکھنا ہے، بھارت سے ابھی بھی خطرہ ہے، حکومت نے پاکستانی موقف دنیا کو بتانے کے لئے سفارتی سطح پر کمیٹی بنائی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جو اپوزیشن باہر نمائندے بھیجے، حکومت ان کے نام ای سی ایل میں نہ ڈال دے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک وضاحت دوں گا کہ جو حکومتی وفد ہوتے ہیں، اس میں صرف حکومتی لوگ شامل ہوتے ہیں، تاریخ میں ایسی روایت اورمثالیں موجود ہیں، اپوزیشن کا سیاسی حق ہے کہ وہ اپنی اختلاف رائے کا اظہار کریں، پارلیمانی وفود بارے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ غور کررہے ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ساتھ حکومتی ارکان اس معاملہ پرساتھ بیٹھے، اس حوالے سے میرا آفس بھی حاضر ہے۔