اکثر سوشل میڈیا کو محض وقت کا ضیاع، ذہنی انتشار، اور منفی اثرات کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ والدین اور اساتذہ اکثر شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ نوجوان سارا وقت موبائل پر ’فضول سکرولنگ‘ میں گزار دیتے ہیں۔ لیکن کیا یہ تصویر کا مکمل رخ ہے؟ آج ہم ایک حالیہ تحقیق کی بنیاد پر آپ کو یہ دکھانے جا رہے ہیں کہ جدید دور کے ٹین ایجرز کس طرح سوشل میڈیا کو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی، سیکھنے، اور خود کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
یہ جان کر آپ حیران ہوں گے کہ یہ نوجوان صرف ویڈیوز دیکھنے تک محدود نہیں، بلکہ وہ سوشل میڈیا کو اپنی اسکلز کو سیکھنے اور نکھارنے کے لئے کوڈنگ، ذہنی سکون، خود اعتمادی، اور حتیٰ کہ زندگی بچانے والی مہارتیں بھی سوشل میڈیا سے سیکھ رہے ہیں۔
تو آئیے، اس دلچسپ حقیقت کو قریب سے جانتے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ آج کے نوجوان صرف تفریح کے لیے سوشل میڈیا استعمال نہیں کر رہے بلکہ وہ اس سے کئی اہم اور مفید مہارتیں بھی سیکھ رہے ہیں۔ یہ تحقیق 500 نوجوانوں اور ان کے والدین پر کی گئی جس میں پتا چلا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اب سیکھنے کے لیے اپنے والدین کی بجائے سوشل میڈیا کا سہارا لے رہی ہے۔
سیکھنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیوں؟
تحقیق کے مطابق،66 فیصد اور 62 فیصد نوجوان اس سے سیکھ رہے ہیں۔ 35 فیصد نوجوان سوشل میڈیا کو تیز اور آسان سیکھنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ جبکہ 72 فیصد کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا نئی مہارتیں حاصل کرنے کے لیے ایک موثر ذریعہ ہے اور 10فیصد اس کا استعمال ذہن سازی جیسے دیگر طریقوں کو دریافت کرنے کے لیے کرتے ہیں۔
اکثر نوجوان کہتے ہیں کہ وہ کسی نئی مہارت تک محض سکرولنگ کرتے ہوئے پہنچتے ہیں۔
کون سی مہارتیں سیکھ رہے ہیں؟
نوجوان اب سوشل میڈیا سے جن مہارتوں کو سیکھ رہے ہیں ان میں 30 سے زیادہ مہارتیں شامل ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔
ورزش کے طریقے، کھانا پکانا، بالوں کے انداز بنانا، میک اپ لگانا، ڈانس سیکھنا، ڈرائنگ کرنا، بیکنگ، نئی زبان سیکھنا، موسیقی کے آلات بجانا، کوڈنگ، پینٹنگ، گھر میں خود سے چیزیں بنانا (DIY)،ویڈیو گیمز کھیلنے کے طریقے، سیلف ڈیفنس تکنیک، پریزنٹیشن کی مہارت، بجٹ اور مالی معاملات، سی وی لکھنا، فرسٹ ایڈ، ذہنی سکون کے طریقے (mindfulness)، ری سائیکلنگ، صفائی، میڈیٹیشن اور سانس لینے کی تکنیک شامل ہیں۔
والدین اور سوشل میڈیا کا کردار
تحقیق سے پتا چلا کہ کھانا پکانے اور صفائی جیسی بنیادی مہارتیں اب بھی والدین سے ہی زیادہ سیکھیں جاتی ہیں۔ مگر والدین میں سے ایک چوتھائی خوش ہیں کہ ان کے بچے سوشل میڈیا کے ذریعے مفید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
ذہنی سکون کی ضرورت کو سمجھنا
ٹک ٹاک نے حال ہی میں یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ نوجوانوں کے لیے ’گائیڈڈ میڈیٹیشن‘ کا فیچر متعارف کروا رہا ہے جس میں رات 10 بجے کے بعد آرام دہ موسیقی اور سانس کی تکنیکیں دی جائیں گی تاکہ نوجوان سونے سے پہلے پرسکون ہو سکیں۔ یہ فیچر خود بخود ان کے لیے آن ہو جائے گا جو 18 سال سے کم عمر ہوں۔
ٹک ٹاک کے ایک اعلیٰ عہدیدار ویل رچی نے کہا، ’آج کے نوجوانوں کے پاس سیکھنے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ لیکن کبھی کبھار سکون سے بیٹھنا اور سانس لینا بھی بہت اہم ہے۔‘
تخلیقی صلاحیت اور خود اعتمادی میں اضافہ
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ، آدھے سے زیادہ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ کوئی نئی چیز سیکھنے سے ان کی تخلیقی صلاحیت اور خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ٹک ٹاک کا سوشل تعاون
ٹک ٹاک نے دنیا بھر کی 30 سے زیادہ ذہنی صحت کی تنظیموں کو 1.7 ملین پاؤنڈ کے اشتہاری کریڈٹس عطیہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ ذہنی صحت سے متعلق مواد کو فروغ دیا جا سکے۔
آج کے نوجوان سوشل میڈیا کو صرف وقت گزارنے کا ذریعہ نہیں سمجھتے بلکہ وہ اسے سیکھنے، خود کو بہتر بنانے اور اپنی زندگی کو مزید کارآمد بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ بات والدین، اساتذہ اور معاشرے کے لیے بھی خوش آئند ہے کہ ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال نوجوانوں کو بہتر سمت میں لے جا رہا ہے۔