آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کے دوران پاکستان میں گاڑیوں کی درآمد سے متعلق پالیسی پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر عائد پابندی ختم کی جائے، اور اب تین سے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کی تجویز زیر غور ہے۔
درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پاکستانی صارفین کو سستی، جدید اور لگژری گاڑیاں میسر آئیں گی، جو اس وقت مقامی مارکیٹ میں مہنگے داموں دستیاب ہیں۔ ایک درآمدکنندہ کے مطابق،660 سی سی کی درآمدی گاڑی اس وقت 20 سے 22 لاکھ روپے میں دستیاب ہے جبکہ اسی کیٹیگری کی مقامی گاڑی 25 لاکھ سے کم قیمت میں نہیں ملتی۔
بجٹ 26-2025 میں گاڑیاں سستی ہونے کا امکان
تاہم مقامی آٹو مینوفیکچررز نے اس تجویز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ اگر درآمدی گاڑیوں پر پابندیاں نرم کی گئیں تو مقامی آٹو انڈسٹری شدید متاثر ہوگی، جس سے لاکھوں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
آٹو انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کو دانشمندانہ فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ ایک طرف صارفین کو بہتر آپشنز میسر آئیں، اور دوسری جانب مقامی صنعت اور اس سے وابستہ روزگار بھی محفوظ رہے۔
ایف بی آر کا 5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے پر غور
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف معیشت بلکہ پاکستان کی صنعتی خودکفالت کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتا ہے۔ بجٹ سے قبل حکومت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اس مسئلے پر تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر متوازن پالیسی اختیار کرے۔