خضدار میں آج اسکول بس پر حملہ ایک بار پھر بھارت اور کالعدم تنظیم بی ایل اے (BLA) کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر گیا۔ اس دل دہلا دینے والے حملے میں تین معصوم بچے اور دو بالغ افراد شہید جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔ وہی تنظیم جو برسوں سے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“ کی پشت پناہی میں پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہے۔ کلبھوشن یادیو، جعفر ایکسپریس، گوادر، دشت اور کراچی جیسے واقعات میں بی ایل اے کا کردار ثابت کرتا ہے کہ یہ محض ایک علیحدگی پسند گروہ نہیں بلکہ دہلی کی تیار کردہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اب پاکستان کے بچے بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔
خضدار میں اسکول بس پر ہونے والا حالیہ دہشت گرد حملہ صرف ایک سانحہ نہیں، بلکہ بھارت اور کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دیرینہ گٹھ جوڑ کی ایک بار پھر کھلی نشان دہی ہے۔ یہ حملہ آپریشن سندورمیں بھارت کو ہونے والی ذلت آمیز شکست کے بعد اس کی پراکسی دہشت گردی کی طرف واپسی کا واضح ثبوت ہے۔
بھارت، جو میدانِ جنگ میں پاکستان کی عسکری صلاحیتوں کے سامنے بے بس ہو چکا ہے، اب بچوں، خواتین اور عام شہریوں پر حملوں کے ذریعے اپنی شکست کا بدلہ لے رہا ہے۔
خضدار کا واقعہ اس بزدلانہ حکمتِ عملی کی تازہ مثال ہے، جہاں نہتے بچوں کو نشانہ بنا کر ایک پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ بھارت اپنی ہار کو دہشت گردی سے چھپانا چاہتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بی ایل اے نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان کے معصوم شہریوں پر حملہ کیا ہو۔ 2015 سے اب تک 18 سے زائد ایسے حملے سامنے آ چکے ہیں جن میں صرف شہری جاں بحق ہوئے ہوئے۔ ان حملوں کے پیچھے ہمیشہ ایک ہی مرکزی منصوبہ ساز کھڑا ہوتا ہے: بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را“۔
گرفتار دہشت گردوں کے بیانات، برآمد شواہد اور مالی نیٹ ورک کی تفتیش اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ بی ایل اے کو تربیت، فنڈنگ، اسلحہ اور اہداف سب کچھ دہلی سے فراہم کیا جاتا ہے۔
بھارتی میڈیا بھی اس پراکسی بیانیے کا حصہ بن چکا ہے۔ Zee News، WION اور دیگر چینلز نہ صرف ان دہشت گردوں کو پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کے بیانیے کو ”علیحدگی پسندی“ کے رنگ میں چھپا کر پیش کرتے ہیں۔ یہ وہی بھارت ہے جو انسانی حقوق کے نام پر دنیا بھر میں لیکچر دیتا ہے، مگر خود بچوں پر حملے کرواتا ہے اور قاتلوں کو مائیک تھما دیتا ہے۔
بی ایل اے (BLA) کی قیادت متعدد بار کھلے عام بھارت سے مدد کی اپیل کر چکی ہے، اور بھارت نے صرف سننے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس پر عمل بھی کیا۔ یہی وہ فضا ہے جس میں پاکستان کی ترقیاتی منصوبے، خصوصاً سی پیک، کو سبوتاژ کرنے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
گوادر، دشت، اور اب خضدار — ہر حملہ ایک ہی مقصد کے تحت کیا گیا کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا، عوام میں خوف پھیلانا، اور عالمی سطح پر غیر یقینی فضا قائم کرنا۔
کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھارت کی پراکسی حکمت عملی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ بی ایل اے محض ایک گروہ نہیں بلکہ دہلی کا تیار کردہ ہتھیار ہے جو پاکستانی سرزمین پر بھارت کی ناپاک جنگ لڑ رہا ہے۔
پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 83,000 سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔ پاکستان امن، ترقی اور خودمختاری کے راستے پر چل رہے ہیں، اور ہر بار جب ملک آگے بڑھتا ہے، دشمن اپنے بزدلانہ ہتھکنڈے دہراتا ہے۔ لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ خضدار کے معصوم شہدا کا حساب لیا جائے۔ دشمن کے ہر ایجنٹ، ہر سہولت کار، اور ہر سازشی کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان یہ حملہ نہیں بھولے گا۔ دشمن کی ہر چال، ہر منصوبہ اور ہر وار کا فیصلہ کن، قانونی اور بے رحم انداز میں جواب دیا جائے گا۔ یہ ریاست امن، غیرت اور ترقی کی علامت ہے۔ اپنے بچوں کے خون کا حساب ہم ضرور لیں گے۔
پاکستان میں پکڑے جانے والے مشہور انڈین جاسوس
یہ پہلا موقع نہیں جب بی ایل اے نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان کے معصوم شہریوں پر حملہ کیا ہو۔
اس سے قبل جعفر ایکسپریس پر حملہ میں دہشتگرد بھارتی سہولت کاروں سے افغانستان میں را بطے میں تھے۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس سفید جھوٹ اور بے بنیاد پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف رہا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹز نے کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے اور را کے پیغامات کو سوشل میڈیا پر پھیلانے کی کوشش کی، بھارتی ٹی وی چینلز نے جعلی ویڈیوز، پرانی تصاویر اور اے آئی سے بنی ویڈیوز کا سہارا لیا تاکہ غلط معلومات اور پروپیگنڈا پھیلایا جا سکے۔
اگست 2021 میں گوادر میں کالعدم تنظیم بی ایل اے نے چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک خودکش بم حملہ کیا، جس میں دو بچے شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ حملے میں استعمال ہونے والا بمبار ایک کم عمر لڑکا تھا، جسے بھارتی تربیتی نیٹ ورک کے تحت تیار کیا گیا۔
اسی طرح جون 2020 میں تربت میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں چھ اہلکار شہید ہوئے۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ دہشت گرد افغانستان کے راستے داخل ہوئے تھے اور انہیں بھارت سے فنڈنگ فراہم کی گئی تھی۔
جون 2020 میں ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کراچی میں بھی بی ایل اے سے منسلک دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے فورسز نے بروقت ناکام بنایا۔ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں بی ایل اے کے بھارتی نیٹ ورک نے کی تھی۔
فروری 2023 میں پنجگورمیں ایف سی چوکی پر حملے میں بی ایل اے کے دہشت گردوں نے راکٹ لانچر اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ اس حملے میں بھارت سے موصول شدہ جدید اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے۔
اکتوبر 2023 میں دشت میں پاکستان کے تعمیراتی عملے پر حملہ کیا گیا جو سی پیک (CPEC) منصوبے پر کام کر رہے تھے اور اس حملے کی ذمے داری بی ایل اے نے قبول کی، اور بعد میں یہ بھی سامنے آیا کہ دہشت گردوں کو بھارتی انٹیلی جنس نے سیٹلائٹ تصاویر اور راستے فراہم کیے تھے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں بھارتی دہشتگردی کے ثبوتوں سے متعلق چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھی لکھا کہ پاکستانی سرزمین پر بھارت کی جانب سے کی جانے والی دہشتگردی کے شواہد موجود ہیں۔ گلوبل ٹائمز کے مطابق بھارت خفیہ طورپر پاکستان میں دہشتگرد قوتوں کی مالی معاونت کی۔
گلوبل ٹائمز نے لکھا کہ پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کی ایک طویل تاریخ موجود ہے، بھارت خطے میں عدم استحکام کے لیے بلوچستان میں مقامی لوگوں کو بغاوت پر اکسا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ 21 سے زائد دہشتگرد بیس کیمپس چلا رہی ہے جہاں دہشتگردوں کو بارودی مواد اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ بھارت میں ان دہشتگردوں کو طبی علاج کی سہولیات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔
2016 میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے اہم کمانڈر اسلم اچھو نے افغانستان کے جعلی پاسپورٹ پر بھارت کا سفر کیا۔ دہلی میں نہ صرف ’را‘ اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ ہسپتال میں زیر علاج بھی رہا۔
اسلم اچھو 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے اور چینی انجینئروں پر دالبندین میں خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا جب کہ دہشتگرد اسلم اچھو کا بیٹا ریحان 2018 میں دالبندین میں چینی انجینئروں پر خودکش حملے میں ملوث تھا۔
بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں جعلی نام ’گل آغا‘ اور افغان پاسپورٹ کے ذریعے بھارت کا دورہ کیا اور حالیہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا گیا، دہشتگرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔
سرغنہ بلوچ نیشنل آرمی گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے واضح ثبوت دئیے، گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی سرپرستی اور بھارت میں علاج کا اعتراف کیا۔
خیال رہے کہ 9 مئی 2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے بین الاقوامی میڈیا کو بلوچستان میں بھارتی تخریب کاری کے ثبوت پیش کیے۔ بھارت کالعدم بی ایل اے کی پشت پناہی کر رہا ہے، بھارت فتنہ الخوارج سمیت دوسرے دہشت گرد گروپوں کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔ ایک ٹیلی فونز کال میں بھارتی ایجنسی کے افسر نے تسلیم کیا کہ وہ پاکستان میں دہشگردی میں ملوث ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی کا افسر دہشتگردوں کو بھاری رقم دینے کی بات کر رہا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی کا افسر دہشت گردوں کو عوامی مقامات پر حملوں کے لیے کہتا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے یہ بھی بتایا کہ 25، 26 اپریل کو فتنہ الخوارج کی سب سے بڑی تشکیل روکی گئی، 71 دہشتگردوں کو مار دیا گیا، کیونکہ یہ دہشتگرد جلدی میں آئے تھے، انہیں بھارتی ایجنسیوں نے کہا کہ فوری جاؤ، جہلم میں ایک دہشتگرد پکڑا گیا، اس دہشتگرد کے موبائل سے بڑی معلومات ملیں، بھارتی ملٹری انٹیلی جنس اس سے دہشتگردی کروا رہی تھی۔