بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے، نکسل باغیوں کی آڑ میں بھارتی فوج نے پسماندہ افراد کے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے۔
چھتیس گڑھ میں بھارتی فوج نے مزید 36 افراد قتل کردیئے۔ ایک سال کے دوران ماؤ نواز باغیوں کے نام پر 400 سے زائد افراد بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں کارروائی کرکے ماؤ نواز باغیوں کے ’سب سے بڑے رہنما‘ کو ہلاک کردیا۔
امیت شاہ کے مطابق نارائن پور میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں نَمبالا کیشَو راؤ عرف بساوراجو سمیت 36باغی ہلاک ہو گئے، بساوراجو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ) کا جنرل سکریٹری اور نکسل تحریک کا مرکزی چہرہ تھا۔
بھارتی وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ آپریشن بلیک فاریسٹ کے تحت اب تک 54 نکسلائٹ گرفتار جب کہ 84 نکسلائٹ چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور مہاراشٹرا میں ہتھیار ڈال چکے ہیں۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارت میں نکسل تحریک کا آغاز 1967 میں ہوا تھا، 2000 کی دہائی کے وسط میں نکسل باغیوں کے زیر اثر علاقوں کا دائرہ ملک کے تقریباً ایک تہائی حصے تک پھیل چکا تھا اور ان کے جنگجوؤں کی تعداد 15 سے 20 ہزار کے درمیان بتائی جاتی تھی۔
مودی سرکار کے حکم پر ماؤ نواز باغیوں کے خلاف بد ترین کریک ڈاؤن جاری ہے۔