امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پورے ملک کو جوہری حملوں سے محفوظ بنانے کے منصوبے ”گولڈن ڈوم“ کے اعلان کے دوران امریکی فضائیہ نے بدھ کے روز ایک ایٹمی صلاحیت کے حامل بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (ICBM) ”منٹ مین تھری“ کا تجربہ کیا۔ یہ میزائل کیلیفورنیا میں واقع وینڈر برگ اسپیس فورس بیس سے لانچ کیا گیا، تاہم اس میں جوہری وارہیڈ نصب نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی فضائیہ کے مطابق یہ میزائل 15 ہزار میل فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ تقریباً 4 ہزار 200 میل کا سفر طے کرتے ہوئے مارشل آئی لینڈز میں امریکی فوج کے رونالڈ ریگن بیلسٹک ڈیفنس ٹیسٹ سائٹ، کوواجالین ایٹول پر جا پہنچا۔
ٹرمپ نے جنوبی افریقی صدر پر سفید فام افراد کی نسل کشی کا الزام لگا دیا، رومافوسا نے حساب برابر کردیا
امریکی گلوبل اسٹرائیک کمانڈ کے سربراہ جنرل تھامس بوسیئر نے کہا کہ یہ تجربہ امریکہ کی جوہری صلاحیت اور بین البراعظمی میزائل نظام کی تیاری کا عملی ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ طاقتور تحفظ ان فضائی اہلکاروں، میزائل آپریٹرز، محافظوں، ہیلی کاپٹر پائلٹس اور معاون ٹیموں کی مرہونِ منت ہے جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔‘
امریکی فوج نے واضح کیا کہ یہ میزائل تجربہ ایک معمول کی مشق تھی اور موجودہ عالمی حالات کا ردعمل نہیں تھا۔
منٹ مین تھری میزائل میں مارک-21 ری انٹری وہیکل نصب ہوتا ہے جو عام طور پر جوہری وارہیڈ لے جا سکتا ہے، تاہم اس تجربے میں یہ غیر مسلح تھا۔ اس میزائل کو ماضی میں کئی بار ٹیسٹ کیا جا چکا ہے، حتیٰ کہ نومبر 2024 میں جب صدر ٹرمپ نے دوسری بار انتخاب جیتنے کا اعلان کیا، اس کے کچھ دیر بعد بھی یہ میزائل ٹیسٹ کیا گیا تھا۔
اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکی حکام کا دعویٰ
یہ میزائل 1970 کی دہائی کا منصوبہ ہے، جسے امریکی فضائیہ جلد ہی نئے ’سینٹینل سسٹم‘ سے تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم مکمل تبدیلی سے پہلے تک منٹ مین تھری کو مؤثر دفاعی صلاحیت کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔