چینی لڑاکا طیارے J-10CE کی عالمی نمائش اور جنوبی ایشیاء میں جنگی کارکردگی نے دنیا کی توجہ حاصل کرنے سمیت وہاں موجود ہجوم کو چونکا کر رکھ دیا۔
بلغارین ملٹری کی رپورٹ کے مطابق چین کا جدید لڑاکا طیارہ جے 10 سی ای (J-10CE) جو چین کی پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس (PLAAF) کا مرکزی جنگی طیارہ J-10C کا برآمدی ماڈل ہے، ملائیشیا میں جاری عالمی دفاعی نمائش LIMA 2025 میں اپنی جنگی صلاحیتوں اور مناسب قیمت کے باعث مرکزِ نگاہ بن گیا۔
یہ نمائش 20 سے 24 مئی تک کے لیے منعقد کی گئی ہے، جس میں دنیا بھر کی دفاعی کمپنیاں جنوب مشرقی ایشیاء کی منافع بخش مارکیٹ میں حصہ لینے کی خواہش کر رہی ہیں۔
چین کی سرکاری کمپنی China National Aero-Technology Import & Export Corporation (CATIC) کی جانب سے جے- 10 سی ای کو مغربی اور روسی جنگی ساز و سامان کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو اپنی فضائی قوت کو جدید خطوط پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔
یہ طیارہ حالیہ دنوں میں جنوبی ایشیاء میں اپنی پہلی جنگی جھڑپ کے بعد منظرِ عام پر آیا ہے، جس کی کارکردگی نے اس کی صلاحیتوں، لاگت اور چین کے بڑھتے ہوئے عسکری اثر و رسوخ پر عالمی سطح پر مباحثے کو جنم دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ J-10CE چار عشاریہ پانچ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر طیارہ ہے، جو امریکی F-16 فائٹنگ فیلکن اور سویڈش سااب گرپن جیسے مغربی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ مذکورہ لڑاکا طیارہ چنگدو ایئرکرافٹ انڈسٹری گروپ نے تیار کیا ہے اور PLAAF میں J-10 سیریز کے تحت 2006 سے خدمات انجام دے رہا ہے۔
جے- 10 سی ای کے برآمدی ماڈل میں جدید ٹیکنالوجیز شامل ہیں، جن میں ایک طاقتور WS-10B ٹربوفین انجن شامل ہے جو تھرسٹ ویکٹرنگ (thrust-vectoring) کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس انجن کی بدولت طیارہ 31 ہزار پاؤنڈز thrust پیدا کر سکتا ہے، جو اسے Mach 1.8 کی رفتار اور تقریباً 550 ناٹیکل میل کے جنگی ریڈیئس تک لے جاتا ہے۔
طیارے کا ڈیزائن ڈیلٹا وِنگ اور کینارڈ کنفیگریشن پر مبنی ہے، جو رفتار، پھرتی اور استحکام کا امتزاج فراہم کرتا ہے، جس سے یہ طیارہ فضائی برتری کے ساتھ ساتھ زمینی اہداف کو بھی بہتر انداز سے نشانہ بناتا ہے۔
جدید ریڈار اور کاک پٹ سسٹم
رپورٹ کے مطابق چینی لڑاکا طیارے J-10CE کی ایک اور نمایاں خصوصیت اس کا AESA ریڈار سسٹم بھی ہے، جو پرانی جنریشن کے مکینیکل ریڈارز کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ یہ ریڈار، جو غالباً چین کے نانجنگ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرانکس ٹیکنالوجی کا تیار کردہ KLJ-10 کا derivative ہے، جو 170 کلومیٹر تک متعدد اہداف کو ٹریک کر سکتا ہے۔
طیارے کے کاک پٹ میں جدید گلاس انٹرفیس، ملٹی فنکشن ڈسپلے، ہیڈ اپ ڈسپلے اور ہیلمٹ ماؤنٹڈ سائٹ شامل ہیں، جو پائلٹ کو اہداف کو زیادہ درستگی سے نشانہ بنانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
مزید برآں، اس میں انفراریڈ سرچ اینڈ ٹریک (IRST) سسٹم اور جامع الیکٹرانک وارفیئر سوئٹ بھی شامل ہیں، جن میں ریڈار وارننگ ریسیورز اور کاؤنٹرمیژرز شامل ہیں، جو دشمن کے زیر اثر علاقوں میں بقا کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
اسلحہ جات اور جنگی صلاحیت
اس کے علاوہ جے- 10 سی ای 11 ہارڈ پوائنٹس کے ساتھ مختلف اقسام کے فضائی اور زمینی ہتھیار لے جا سکتا ہے۔ جن میں لمبے فاصلے تک مار کرنے والا فضائی میزائل پی ایل-15 ای، لیزر گائیڈڈ بمز، اینٹی شپ میزائل شامل ہیں۔
رپورٹ میں اس حوالے سے بھی ذکر کیا گیا کہ مذکورہ چینی طیارے کی کارکردگی کی حالیہ جھلک مئی 2025 میں دیکھنے کو ملی، جب پاک فضائیہ نے اس طیارے کو بھارت کے خلاف ایک فضائی جھڑپ میں استعمال کیا۔ 7 مئی کو جموں و کشمیر میں بڑھتی کشیدگی کے دوران پاکستان کے J-10CE طیاروں نے PL-15E میزائلوں سے کم از کم دو بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، جن میں فرانسیسی ساختہ Dassault Rafale بھی شامل تھا۔
رائٹرز کے مطابق امریکی حکام نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان نے 26 اپریل کو ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں J-10CE طیارے PL-15E اور PL-10 میزائلوں سے لیس دکھائے گئے تھے۔
چینی میڈیا خاص طور پر گلوبل ٹائمز نے اسے چین کی بڑھتی ہوئی عسکری صلاحیت کا ثبوت قرار دیا ہے۔