مستقبل کی ملکہ بھی ٹرمپ کی پابندیوں کا شکار

0 minutes, 0 seconds Read

بلجیم سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ مستقبل کی ملکہ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کا شکار ہوگئیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملکہ الزبتھ (Princess Elisabeth) نے حال ہی میں ہارورڈ یونیورسٹی میں اپنا پہلا سال مکمل کیا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی طلباء پر عائد کی گئی پابندی ان کی تعلیم کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

جمعرات کو ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کی صلاحیت واپس لے لی اور موجودہ غیر ملکی طلباء کو مجبور کیا گیا کہ وہ دیگر یونیورسٹیوں میں منتقل ہوں ورنہ وہ امریکہ میں قانونی حیثیت کھو بیٹھیں گے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ نے دیگر کالجوں پر بھی اس کارروائی کو وسعت دینے کی دھمکی دی ہے۔

بلجیم کے شاہی محل کے ترجمان لورے وانڈورن نے کہا کہ شہزادی الزبتھ نے ابھی اپنا پہلا سال مکمل کیا ہے۔ (ٹرمپ انتظامیہ کے) فیصلے کے اثرات آنے والے دنوں اور ہفتوں میں واضح ہوں گے۔ ہم اس صورتحال کی جانچ کر رہے ہیں۔

محل کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر ژاویر بائرٹ کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں، آنے والے دنوں اور ہفتوں میں بہت کچھ ہو سکتا ہے۔

شہزادی الزبتھ ہارورڈ یونیورسٹی میں پبلک پالیسی کا مطالعہ کر رہی ہیں، جو ایک دو سالہ ماسٹرز پروگرام ہے۔ یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ پروگرام طلباء کے نظریات کو وسیع کرتا ہے اور انہیں ”عوامی خدمت میں کامیاب کیریئر“ کے لیے مہارتیں فراہم کرتا ہے۔

انڈیا میں بننے والے آئی فون پر 25 فیصد ٹیرف، ٹرمپ نے دھمکی دیدی

یہ شہزادی بلجیم کے تخت کی وارث ہیں اور بادشاہ فلپ اور ملکہ ماتیلدے کی چار اولاد میں سب سے بڑی ہیں۔ ہارورڈ میں داخلہ لینے سے قبل انہوں نے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے تاریخ اور سیاست میں ڈگری حاصل کی تھی۔

خیال رہے ہارورڈ یونیورسٹی نے جمعرات کو کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ کارروائی ہزاروں طلباء کو متاثر کرے گی، اور یہ غیر قانونی عمل ہے۔

Similar Posts