بلوچستان کے ضلع خضدار میں معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والا بزدلانہ حملہ قوم کے زخموں کو ایک بار پھر ہرا کر گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارتی سرپرستی میں سرگرم دہشتگردوں کی اسکول بس پر سفاکانہ فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے طلباء و طالبات کی تعداد بڑھ کر 8 ہو گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 سالہ شیما ابراہیم اور 15 سالہ مسکان، جو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کی گئی تھیں، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔ حملے میں شہید ہونے والوں میں 7 طالبات اور ایک طالب علم شامل ہے۔
ایک روز قبل حیدر نامی طالب علم جو شدید زخمی تھا، دورانِ علاج چل بسا تھا۔ اسی طرح شدید زخمی ہونے والی طالبہ ملائکہ بھی بھارتی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئی اور اس نے اسی روز اسپتال میں جام شہادت نوش کرلیا۔

دیگر شہدا میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر، آٹھویں جماعت کی سحر سلیم اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں، حملے میں متعدد بچے بھی زخمی ہیں جو اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ایما پر کام کرنے والے گروہوں کی کارستانی ہے، جو بلوچستان میں تعلیمی ماحول کو خوفزدہ کرنے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
ذرائع نے اس واقعے کو ”فتنۂ ہندستان“ کی ایک اور گھناؤنی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، اور ملک دشمن عناصر کو جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
خضدار میں بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا اسکول بس میں دھماکا، بچوں سمیت 5 افراد شہید
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی اور بے امنی پھیلانے کے لیے بھارت اپنی پراکسیوں کا استعمال کر رہا ہے۔ ان معصوم بچوں کے خون کا حساب فتنۃ الہندوستان اور ان کے بھارتی آقاؤں سے لیا جائے گا۔