دنیا بھر میں سیاحت کا رجحان جتنا بڑھ رہا ہے، اتنی ہی تیزی سے تاریخی مقامات کو نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔ کہیں مقامی باشندے سیاحوں کے غیر ذمہ دارانہ رویّے سے پریشان ہیں، تو کہیں قدرتی خوبصورتی کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یورپ کے ایک تاریخی شہر کو سیاحوں کی کس عادت نے مشکل میں ڈال دیا ہے، اور ساتھ ہی دریافت کرتے ہیں کچھ کم معروف مگر پُرکشش سیاحتی مقامات کے بارے میں۔
یورپ کے دلکش تاریخی شہر بروجز (Bruges) نے دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں سے انوکھی اور سنجیدہ اپیل کی ہے, ’براہِ کرم ہماری سڑکوں سے پتھر نہ چوری کریں!‘ جی ہاں بلکل یہی انوکھی اپیل کی جارہی ہے۔
پاکستان کا شعبہ سیاحت عروج پر، 2025 تک 4 ارب ڈالر سے زائد کے منافع کی توقع، رپورٹ
یہ دلکش شہر، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے، اپنی صدیوں پرانی پتھریلی گلیوں اور خوبصورت عمارتوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ مگر مقامی حکام کے مطابق ہر ماہ تقریباً 50 سے 70 پتھر سیاح چوری کر لیتے ہیں، اور یہ تعداد گرمیوں کے سیزن میں مزید بڑھ جاتی ہے۔
برج کے مقامی سیاستدان فرینکی ڈیمن نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ان پتھروں کی چوری نہ صرف شہر کی تاریخی خوبصورتی کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ لوگوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ صرف پتھر نہیں بلکہ ہماری تہذیب، تاریخ اور شناخت کا حصہ ہیں۔ ایک پتھر کی چوری کئی لوگوں کے لیے پھسلنے یا گرنے کا خطرہ بن سکتی ہے۔‘
پاکستان کے شمالی علاقے سیاحت کی دنیا میں بے حد مقبول
ایک دلچسپ واقعہ بھی سامنے آیا جب ایک سیاح نے چوری شدہ پتھر کی جگہ پھول لگا دیا، جو بظاہر ایک پیاری حرکت تھی، لیکن فرینکی ڈیمن کے بقول ’یہ ہمارے مشترکہ ورثے کی بے ادبی ہے۔‘
شہر کی انتظامیہ نے واضح کیا کہ ایک مربع میٹر کی مرمت پر تقریباً 200 یورو (225 امریکی ڈالر) لاگت آتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ سیاح برج کی خوبصورتی سے لطف اٹھائیں، لیکن اس کے حسن کو باقیوں کے لیے محفوظ رکھیں۔‘
برج بھی ان یورپی شہروں میں شامل ہو گیا ہے جنہیں ’اوور ٹورازم‘ یعنی بے تحاشا سیاحت کے منفی اثرات کا سامنا ہے۔ 2019 میں شہر نے زی بروج پورٹ پر آنے والے کروز شپس کی تعداد کم کرنے اور پیرس جیسے شہروں میں سیاحت کی تشہیر بند کرنے جیسے اقدامات کیے تاکہ دن بھر کے لیے آنے والے سیاحوں کا دباو کم ہو۔
سیاحوں کے لیے خوشخبری: شاہراہِ کاغان بابوسر ٹاپ تک بحال
یاد رکھیں، اگر آپ برج سے یادگار لے جانا چاہتے ہیں، تو بہتر ہوگا کہ بیلجیئن چاکلیٹ کا ایک ڈبہ خرید لیں، نہ کہ کسی سڑک کا پتھر چوری کریں۔
سیاحت خوبصورت تجربات کا نام ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم میزبان شہروں کی ثقافت، تاریخ اور ماحول کو نقصان پہنچائیں۔ برج کی اپیل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ’سیاحت کا احترام بھی ضروری ہے۔‘