شہر میں بغیر ڈھکن کے خونی مین ہول نے ایک اور کمسن بچے کی جان لے لی، جمشید روڈ پر پیٹرول پمپ کے قریب کھلے مین ہول میں گر کمسن بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔
تفصیلات کے مطابق جمشید روڈ پر بہار کالونی کا رہائشی کمسن بچہ محمد علی کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہو گیا، جس کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا۔
محمد علی کے والد عظیم نے بتایا کہ وہ گزشتہ روز اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ آلو بیچ کر گھر واپس آ رہا تھا کہ اچانک بجلی کی عدم موجودگی میں گٹر کے کھلے ڈھکن کی وجہ سے گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
اہل علاقہ نے اس سانحے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ انتظامیہ اور مقامی افراد کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ اگر گٹر کا ڈھکن بند ہوتا یا علاقے میں روشنی کا انتظام ہوتا تو یہ قیمتی جان بچائی جا سکتی تھی۔ واقعے کے بعد انتظامیہ حرکت میں تو آئی مگر صرف اتنا کیا کہ موت کے بعد مین ہول کو بند کر دیا۔
بھانجے کو کھلے مین ہول سے نکالنے والا ماموں جان کی بازی ہار گیا
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او جمشید کوارٹر انصر بٹ پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو بات چیت کے بعد منتشر کر کے ٹریفک بحال کرا دیا جبکہ کھلے مین ہول میں گرنے والے 5 سالہ علی ولد عظیم کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا اور پھر لاش کو قانونی کارروائی کے بعد سرد خانے منتقل کیا گیا۔
غم سے نڈھال والد محمد عطیم کا کہنا تھا کہ یہ مین ہول علاقے کے ایک پیٹرول پمپ والے نے صفائی کے لیے کھولا تھا مگر بند نہ کیا گیا۔
کراچی : کھلے مین ہول میں 2 بچیاں گر گئیں
کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے والےبچے کی والدہ نے 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا
عینی شاہدین کے مطابق حادثے کے بعد ایک راہگیر نے محمد علی کو گٹر سے نکالا، مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ والدین نے بتایا کہ محمد علی چھ بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھا اور وہ محنت مزدوری کرکے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔
بچے کو گٹر سے نکالنے والے شہری نے بتایا کہ مین ہول دس فٹ سے زیادہ گہرا تھا بچے کو میں نے نکالا لیکن اس میں سانسیں نہیں تھی علاقہ مکینوں نے شہری اور انتظامیہ کی لا پرواہی کا نتیجہ قرار دیا۔
والدہ تو صدمے سے غش کھا کر بے ہوش ہوگئیں۔ غم سے ماری ماں نے کہا کہ انتظامیہ اس کا بچہ اس کو واپس لوٹا دے۔
بچے کی نماز جنازہ ادا کر کے تدفین کردی گئی واقعے کے بعد انتظامیہ کو ہوش آیا اور کھلے مین ہول پر ڈھکن لگا کر اسے بند کردیا گیا۔