ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے دورے کے دوران پاکستان کا بنیادی پیغام ”ذمہ داری کے ساتھ امن“ پیش کیا۔ وفد نے بھارت کی جانب سے طاقت کے غیر قانونی استعمال، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی توجہ دلائی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارت نے بغیر ثبوت کے شہری علاقوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا۔ پاکستانی وفد نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک انداز میں مسترد کر دیا۔ اور اب بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد واشنگٹن پہنچ گیا ہے جہاں امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے وفد کا استقبال کیا۔
وفد کے ارکان میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اطلاعات و ماحولیات سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وفاقی وزیر برائے تجارت، دفاع و امور خارجہ انجینئر خرم دستگیر خان، سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکریٹری خارجہ و نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، سابق سیکریٹری خارجہ سفیر (ر) تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
مودی کے پاس دو ہی راستے ہیں، امن یا تباہی، بلاول بھٹو نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا
ترجمان دفتر خارجی شفقت علی خان نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیویارک کا دو روزہ دورہ مکمل کیا۔
بیان کے مطابق وفد نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر، مستقل اور غیر مستقل ارکان کے نمائندوں، او آئی سی گروپ کے سفیروں، ذرائع ابلاغ، سول سوسائٹی، تھنک ٹینکس اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ دورہ پاکستان کی عالمی سفارتی مہم کا حصہ تھا جس کا مقصد بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے، پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت، اشتعال انگیز بیانات، اور 24 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کے لیے زندگی کی حیثیت رکھنے والے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ اور عالمی امن کو لاحق خطرات پر دنیا کو پاکستان کا مؤقف پیش کرنا تھا۔ وفد نے ”ذمہ داری کے ساتھ امن“ کا پیغام دنیا کے سامنے رکھا۔
بھارت کے جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں، چین اور پاکستان میں اتفاق
ملاقاتوں میں وفد نے بھارت کی جانب سے طاقت کے غیر قانونی استعمال، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی، بالخصوص شہری آبادی، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانا اور بے گناہوں کا قتل عام شامل تھا۔ وفد نے 22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملے سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کیا جن کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے خطرے پر بھی خبردار کیا۔
وفد نے دہشت گردی کے خلاف ہر شکل میں پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کلیدی کردار اور قربانیوں کو اجاگر کیا، اور بھارت کی ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشت گردی، اور سرحد پار قتل و غارت کی مہم پر عالمی برادری کی توجہ دلائی۔ دہشت گردی کے خلاف مؤثر جدوجہد کے لیے سیاست بازی نہیں بلکہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
وفد نے بھارتی اشتعال انگیزیوں اور جارحیت کے مقابلے میں پاکستان کے ذمہ دارانہ، پرامن اور قانون کے مطابق ردعمل کو اجاگر کیا اور واضح کیا کہ پاکستان امن چاہتا ہے لیکن اپنی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔ وفد نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے ”نیا معمول“ نافذ کرنے کی کوشش، جس میں یکطرفہ اور من مانے حملے شامل ہوں، جنوبی ایشیا کے جوہری ماحول میں تباہ کن نتائج پیدا کر سکتی ہے، جس کی عالمی برادری کو بھرپور مزاحمت کرنی چاہیے۔
وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن صرف جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ اور پرامن حل کے ذریعے ممکن ہے، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کے سربراہ کو وزیراعظم کا خصوصی خط پیش کردیا
وفد نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی قانون اور معاہدوں کے تقدس کا احترام کرے، سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور اس کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنائے، اور بھارت و پاکستان کے درمیان تمام حل طلب مسائل، بالخصوص کشمیر کے بنیادی تنازع، کے حل کے لیے بامقصد جامع مکالمے کی حمایت کرے۔
دورے کے اختتام پر وفد نے واضح پیغام دیا: پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر پرامن اور تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن کسی بھی جارحیت، قانون شکنی یا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔