نیپرا کا سرکاری پلانٹس سے 1700 میگاواٹ بجلی کی بندش پر اظہار تشویش، صارفین پر اربوں کا اضافی بوجھ

0 minutes, 0 seconds Read

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے دو سرکاری پاور پلانٹس سے 1700 میگاواٹ سستی بجلی کی مسلسل بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بزنس ریکارڈر نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس بندش کی وجہ سے صارفین پر مالی بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

بزنس ریکارڈر نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ نیپرا کے چیئرمین وسیم مختار نے ان خدشات سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو ملک کی توانائی ضروریات پوری کرنے اور فوسل فیول پر انحصار کم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن منصوبے کے آغاز کے بعد سے اب تک یہ متعدد مسائل کا شکار رہا ہے۔

نیلم جہلم پاور پلانٹ پہلی بار 5 جولائی 2022 سے 6 اگست 2023 تک مکمل بند رہا، جب کہ دوسری بار یکم مئی 2024 سے تاحال بند ہے۔ موجودہ بندش کی وجہ ہیڈریس ٹنل میں پریشر ڈراپ، ملبہ جمع ہونے، سیپج، اسٹرکچرل خرابیاں اور دیگر مسائل ہیں، جس سے پلانٹ مکمل طور پر ناکارہ ہو چکا ہے۔

آئی ایم ایف نے سوشل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط عائد کر دی

چیئرمین نیپرا کے مطابق، 2008 سے 2018 کے درمیان نیلم جہلم سرچارج کی مد میں صارفین (کے الیکٹرک کے سوا) سے فی یونٹ 0.10 روپے اضافی وصول کیے گئے، جس سے 75.484 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ لیکن اب یہی منصوبہ مسلسل ناکامی کا شکار ہے، اور اس کی بندش کی وجہ سے مہنگے پلانٹس سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے، جس سے ہر ماہ صارفین پر اوسطاً 0.54 روپے فی یونٹ کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔

چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ اگر مرمتی کام فوری شروع کیا جائے تو بھی نیلم جہلم پلانٹ کی مکمل بحالی میں تقریباً دو سال لگ سکتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ صارفین پر یہ بوجھ طویل عرصے تک جاری رہے گا۔ اس منصوبے کے لیے صارفین تقریباً دس سال سے زائد عرصے تک مالی تعاون کر چکے ہیں، لیکن انہیں اس کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا۔

اس کے ساتھ ہی گڈو 747 پاور پلانٹ کی اسٹیم ٹربائن یونٹ بھی جولائی 2022 میں آتشزدگی کے بعد سے بند ہے، جس پر نیپرا کئی بار تشویش ظاہر کر چکی ہے۔ چیئرمین وسیم مختار کے مطابق گڈو پلانٹ چونکہ مقامی گیس سے بجلی پیدا کرتا ہے اور پیداواری لاگت میں سستا ہے، اس لیے اس کا بند رہنا نظام کو مہنگے ذرائع کی طرف دھکیل رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گڈو پلانٹ کی بندش سے بجلی کی پیداوار پر نہ صرف اثر پڑا ہے بلکہ یہ پلانٹ اب اوپن سائیکل پر کام کر رہا ہے، جس کی کارکردگی ناقص ہے۔ اس بندش سے اب تک صارفین پر 127 ارب روپے (453 ملین ڈالر) کا مالی بوجھ پڑ چکا ہے، جو ہر روز بڑھ رہا ہے۔

چیئرمین نیپرا کا مزید کہنا تھا کہ گڈو پلانٹ نہ صرف بجلی پیدا کرتا ہے بلکہ نظام کو استحکام دینے کے لیے MVARs یعنی ریکٹیو پاور بھی فراہم کرتا ہے۔ لیکن طویل بندش کی وجہ سے یہ صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے، جو کہ ملکی پاور سسٹم کو مزید خطرات سے دوچار کر رہی ہے۔

11ماہ میں ٹیکس دہندگان سے 50 ارب 64 کروڑ وصول

نیپرا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گڈو 747 کی اسٹیم ٹربائن یونٹ اور نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں، تاکہ صارفین پر بڑھتے ہوئے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے اور نظام کو درپیش آپریشنل خطرات سے بچایا جا سکے۔

Similar Posts