پاکستانی پارلیمانی وفد نے برطانیہ میں سفارتی مشن کا آغاز کردیا، سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، پاکستان ذمہ دار ریاست ہے، صرف امن چاہتا ہے، بات چیت سے مسائل کے حل کے خواہاں ہیں، پانی کی بندش کی دھمکی جنگ کے مترادف ہے۔
لندن میں سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن کے ممتاز تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں برطانوی پالیسی سازوں، ماہرینِ تعلیم اور تھنک ٹینک اراکین سے ملاقات کی۔
وفد نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا اور بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
پارلیمانی وفد نے زور دیا کہ بھارت کی کارروائیاں پاکستان کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
وفد نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دے کر اپنی خود مختاری کا دفاع کیا اور بھارتی جنگی عزائم کو ناکام بنایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ اور غیر قانونی معطلی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے عالمی برادری سے اس اقدام کا نوٹس لینے اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے کی اپیل کی۔
پارلیمانی وفد نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا حل طلب تنازعہ خطے میں دیرپا امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ معنی خیز مکالمے کی حمایت کرے اور انسانی حقوق و عالمی معاہدوں کا احترام یقینی بنائے۔
پارلیمانی وفد میں مصدق ملک، سینیٹرشیری رحمان، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اورتہمینہ جنجوعہ ہیں جبکہ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس گول میزکانفرنس میں موجود تھے۔
پاکستانی وفد کی برطانوی پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ سے ملاقات
پاکستانی پارلیمانی وفد کی برطانوی پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ ہییمش فالکنر سے ملاقات ہوئی، جس میں جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ پر تبادلہ خیال اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی پربات چیت کی گئی۔
لندن میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی پاکستانی پارلیمانی وفد سفارتی محاذ پرمتحرک ہے، وفد نے برطانوی وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیاتی امور میں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ ہییمش فالکنر سے ملاقات کی، جس میں حالیہ بھارتی فوجی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔
بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، بات چیت اور سفارتی حل کی حمایت پر برطانیہ کی قیادت اور کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے برطانوی وفد کو پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا ثبوت کے پاکستان پرلگائے گئے الزامات کو دو ٹوک انداز میں مسترد کیا، سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو خطے کے لیے ایک خطرناک پیشرفت قرار دیا جو پورے جنوبی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے شدید اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط رویے کو اجاگر کیا، انہوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے لیے بامقصد مذاکرات کو فروغ دینے میں متحرک کردار ادا کرتی رہے، سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔
ہییمش فالکنر نے پاکستان کی امن کی خواہش کا خیر مقدم کیا اور خطے میں امن اور سفارت کاری کے فروغ میں برطانیہ کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔
وفد میں وفاقی وزیرمصدق ملک، سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر فیصل سبزواری، بشری انجم بٹ، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ، پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹرفیصل بھی ملاقات میں موجود تھے۔