وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران پر اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی، کمیٹی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی قرار دے دیا جبکہ پاکستان نے ایران کی جانب سے دفاع کی بھرپور توثیق کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا، اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، چیئرمین جوائنٹ چیف آف آرمی اسٹاف، تینوں سروسز چیف اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔
اجلاس میں ایران اسرائیل جنگ اور امریکی حملوں کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں ایران پر حملوں کے خطے پر اثرات پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حالیہ دورہ امریکا پر شرکا کو اعتماد میں لیا گیا جبکہ پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کے معاملات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں فورم نے بھارت کی آبی جارحیت سے متعلق دھمکیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز بھارتی حرکات پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کو جنگ سے بچانے کے لئے سفارتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری
بعدازاں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے ایران پر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا کہ یہ فوجی حملے اُس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکا کے درمیان ایک تعمیری مذاکراتی عمل جاری تھا، ان کارروائیوں نے کشیدگی کو بڑھا دیا ہے، جس سے ایک وسیع تر تنازع کو ہوا دینے کا خطرہ ہے اور بات چیت اور سفارت کاری کے مواقع کم ہو رہے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی بھرپور توثیق کی۔ کمیٹی نے ایرانی حکومت اور عوام سے معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے واضح مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے 22 جون کو فردو، نطنز اور اصفہان میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد ممکنہ مزید بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ حملے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی قراردادوں، متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان متعلقہ فریقین سے قریبی رابطے میں ہے اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ کے لیے اپنی کوششوں اور اقدامات کو جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
کمیٹی نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جائے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کی پاسداری پر بھی زور دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی ( این ایس سی ) کا اجلاس پیر کی دوپہر 12 بجے طلب کرلیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر دفاع ، وزیر داخلہ، نائب وزیراعظم اور عسکری اور سول قیادت شرکت کرے گی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں ایران، اسرائیل، امریکا تنازع پر تفصیلی مشاورت ہو گی۔
ذرائع کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ دورہ امریکا پر قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں لینا تھا۔