مرنے کا خطرہ زیادہ ہے، پہلے پتا ہوتا تو صدارتی دوڑ میں حصہ نہ لیا، ٹرمپ

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز ایک غیر رسمی پریس کانفرنس میں اپنی زندگی کو لاحق خطرات پر کھل کر بات کی ہے۔ یہ گفتگو ایک ایسی تقریب کے دوران ہوئی جو سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی خوشی میں وائٹ ہاؤس میں رکھی گئی تھی۔ اس فیصلے میں عدالت نے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کو پالیسی سازی میں غیر معمولی اختیارات دے دیے ہیں اور وفاقی ججوں کے ان اختیارات کو محدود کر دیا ہے جن کے تحت وہ صدارتی پالیسیوں کو ملک بھر میں روک سکتے تھے۔

ایک رپورٹر کی جانب سے زندگی کو لاحق خطرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر صدر ٹرمپ نے 13 جولائی 2024 کو پنسلوانیا میں ہونے والی انتخابی ریلی کے واقعے کا حوالہ دیا، جہاں ایک گولی ان کے کان کو چھو کر گزری تھی۔

ٹرمپ نے کہا، ’مجھے کبھی کبھی اُس جگہ درد محسوس ہوتا ہے، لیکن یہ سب ٹھیک ہے، یہ ایک خطرناک پیشہ ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے صدارت کو دنیا کے چند خطرناک ترین پیشوں سے زیادہ مہلک قرار دیا۔ ان کے بقول،
’کار ریسنگ ڈرائیورز کی اموات کی شرح ایک فیصد کا دسواں حصہ ہے، منہ زور بیل کی سواری (روڈیو) کی بھی اتنی ہی۔ لیکن جب آپ صدر ہوتے ہیں تو یہ شرح پانچ فیصد تک جا پہنچتی ہے۔ اگر کوئی مجھے یہ پہلے بتاتا تو شاید میں الیکشن ہی نہ لڑتا۔ یہ واقعی ایک خطرناک پیشہ ہے۔‘

امریکہ کی تاریخ میں اب تک چار صدور کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ کئی صدور اور صدارتی اُمیدوار قاتلانہ حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ بھی متعدد بار قاتلانہ حملوں سے بال بال بچے ہیں۔ 15 ستمبر 2024 کو فلوریڈا میں گالف کھیلتے ہوئے ان پر ایک اور قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس کے ملزم پر پانچ وفاقی الزامات عائد ہیں اور وہ عدالت میں خود کو بے گناہ قرار دے چکا ہے۔

پنسلوانیا میں جولائی کے واقعے میں، جہاں صدر ٹرمپ زخمی ہوئے تھے، ایک شخص جاں بحق اور دو دیگر زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور کو موقع پر ہی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

امریکہ نے اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ ایران کی القدس فورس نے ایک موقع پر صدر ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی، تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی افواج نے ایران کی جوہری تنصیبات پر شدید بمباری کی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔

صدر ٹرمپ، جو اس وقت اپنے دوسرے دور صدارت میں ہیں، اپنی پالیسیوں میں صدارتی اختیارات کو وسعت دینے، سیاسی مخالفین پر تنقید کرنے اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا عزم ظاہر کرتے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اس وقت 1970 کی دہائی کے بعد سیاسی تشدد کی طویل ترین لہر کا سامنا کر رہا ہے۔ روئٹرز کے مطابق، 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل حملے کے بعد سے اب تک 300 سے زائد سیاسی بنیادوں پر ہونے والے پرتشدد واقعات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

Similar Posts