امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے قریب پہنچ چکے ہیں اور انہیں امید ہے کہ آئندہ ہفتے تک وہاں جنگ بند ہو جائے گی۔ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال انتہائی خراب ہے، جس کے پیش نظر امریکا وہاں غذا اور امدادی سامان فراہم کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایران سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکی افواج نے ایران میں ایٹمی تنصیبات کو بمباری کے ذریعے تباہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے سے ہرگز گریز نہیں کرے گا۔ انہوں نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) یا کسی اور معتبر ادارے کے معائنہ کاروں کو ان تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے پر زور دیا جن پر گزشتہ ہفتے امریکی حملے ہوئے تھے۔
جوہری پروگرام چھوڑ دو، 30 ارب ڈالر لے لو، ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کو پیشکش
ٹرمپ نے کہا کہ ایرانی قیادت ملاقات کی خواہش رکھتی ہے اور وہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے حالیہ بیان پر جلد ردعمل دیں گے۔
پریس بریفنگ کے دوران ایک غیر متوقع اعلان بھی سامنے آیا، جب کانگو سے آئے ہوئے ایک وفد نے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ امریکا کی ثالثی میں روانڈا اور کانگو کے درمیان تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا ہے، اور دونوں ممالک نے اس معاہدے پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لے لیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا سہرا اپنے سر باندھ لیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں میڈیا بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان معاملہ حل کرنے پر بہت خوشی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کی قیادت کو جنگ بندی کے فیصلے پر سراہا اور کہا کہ یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور ان کے پاس اعلیٰ سطح کے ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، اس لیے خطے میں امن قائم رہنا بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے لوگ بہترین اور باشعور ہیں، جو جنگ نہیں بلکہ تجارت اور ترقی چاہتے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں کو امداد کے منتظر نہتے غزہ باسیوں کو گولیوں سے بھوننے کا حکم کس نے دیا؟
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لوگ ان کی قیام امن کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور یہ ان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے کہ انہوں نے ایسے اہم اور حساس مسئلے میں کردار ادا کیا۔ ان کے بقول، امن کا قیام صرف حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ عوام کے دلوں میں بھی ممکن ہونا چاہیے، اور پاکستان و بھارت کے لوگ اس کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔