وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو ہٹانے سے متعلق سوال پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی بار سیاسی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ اکٹھی ہے تو کچھ لوگوں کو تکلیف ہے، سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھاکہ مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے، سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی، ملک میں امن و امان برقرار رکھنا ہماری اولین ترجیح اور فتنہ الہندوستان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے فورسز چوکنا ہیں، امید ہے کہ حکومتی اقدامات اور سیکیورٹی اداروں کی شبانہ روز محنت سے عاشورہ پر امن طور پر گزرے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ آج ملک بھر میں 2700 جلوس نکالے جا رہے ہیں، ملک بھر میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات ہیں، سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سکھر میں آج پاکستان کا سب سے بڑا جلوس نکالا جارہا ہے، پاکستان کے سب سے بڑے جلوس کو ہینڈل کرنے کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے، خیریت سے شام تک سارے جلوس ختم ہوجائیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ افواہیں کہ آصف زرداری کوبطور صدر ہٹایا جارہا ہے اورنئی ترمیم لائی جارہی ہے؟ جس پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میری درخواست ہے کہ محرم الحرام میں سیاست نہ کریں تو بہت اچھی بات ہے، سوشل میڈیا کی خبروں پر بالکل دھیان نہ دیں، بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ پہلی بار سیاسی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ اکٹھی ہے تو کچھ لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، سب اکٹھے ہیں اس لیے جن لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے وہ ایسی باتیں کررہےہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا سندھ کے اضلاع شکارپور،کشمور،کندھ کوٹ کےحالات کی اطلاع وفاقی حکومت کونہیں ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ہے اور جس طرح کے پی میں دہشت گردوں کو ماربھگایا ہے، ڈاکوؤں کا بھی بندوبست کرلیں گے، ڈاکوؤں کا بندوبست وفاقی حکومت اورصوبائی حکومتیں مل کریں گی۔