دو کہکشائیں آپس میں ٹکرا گئیں، ’کائناتی اُلّو‘ کی تشکیل کا منظر عکس بند

0 minutes, 1 second Read

کیا خلا میں اُلّو بھی پایا جاتا ہے؟ یہ سن کر شاید آپ کو حیرت ہو، لیکن حال ہی میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایک حیران کن کائناتی مظہر دریافت کیا ہے جسے Cosmic Owl یعنی ’کائناتی اُلّو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو انسانی آنکھوں کے لیے قابلِ دید نہ سہی، مگر انسانی عقل کے لیے یقیناً باعثِ حیرت ہے۔

کائناتی اُلّو دراصل دو نایاب رِنگ کہکشاؤں کا آپس میں تصادم ہے، جو کہ ایک دوسرے میں ضم ہو رہی ہیں۔ ہر کہکشاں کا سائز تقریباً 26 ہزار نوری سال پر محیط ہے، اور یہ زمین سے تقریباً 11 ارب نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔ یعنی ہم یہ منظر دیکھ رہے ہیں جو اربوں سال پہلے پیش آیا تھا!

مردہ کہکشاں کیا ہے؟ سائنسدانوں نے تصویر حاصل کرلی

یہ حیرت انگیز مظہر ’کوسموس‘ نامی خلا کے ایک مخصوص علاقے میں دریافت ہوا۔ یہ وہ علاقہ ہے جس پر سائنسدان برسوں سے تحقیق کر رہے ہیں۔ چینی یونیورسٹی ’تسنگھوا یونیورسٹی‘ کے پی ایچ ڈی طالب علم منگیو لی اور ان کے ساتھیوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ڈیٹا اور دیگر آلات جیسے ALMA اور VLA کی مدد سے اس منفرد منظر کو واضح طور پر دیکھا۔

یہ دونوں کہکشائیں اپنی اپنی رفتار سے آپس میں ٹکرائیں، جس کے نتیجے میں ان کے مرکز میں موجود سپرمیسِو بلیک ہولز ایک دوسرے کے قریب آئے۔ چونکہ یہ دونوں ’ایکٹو گیلیکٹِو نیوکلی‘ ہیں، یعنی ان کے مرکز انتہائی متحرک اور توانائی سے بھرپور ہیں، اس لیے ان کی باہمی کشش نے پورے نظام میں زبردست تبدیلیاں پیدا کیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تصادم کے نتیجے میں ’اُلّو‘ کی آنکھیں، چہرہ اور چونچ جیسا ایک تصوراتی خاکہ ابھرا۔ خاص طور پر ’چونچ‘ کے علاقے میں نئے ستارے بہت تیزی سے بن رہے ہیں۔ یہ علاقہ اب ایک ’ستاروں کی نرسری‘ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

دور دراز کہکشاں میں آکسیجن دریافت، ماہرین حیران

’کائناتی الّو‘ کی سب سے خاص بات اس کی مکمل ہم آہنگی (symmetry) ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس جیسا بالکل متوازن اور سر بہ سر تصادم انتہائی نایاب ہوتا ہے۔ دونوں کہکشائیں تقریباً ایک ہی سائز اور ساخت کی ہیں، جو انہیں ایک دوسرے کا آئینہ بناتی ہیں۔ اسی لیے ان کا تصادم ہمیں ایک خاص خاکہ پیش کرتا ہے جو کسی اُلّو جیسا لگتا ہے۔

یہ دریافت صرف ایک عجیب منظر نہیں، بلکہ سائنسدانوں کے لیے ایک خزانہ ہے۔ اس میں ایک ساتھ کئی اہم مظاہر دیکھے گئے ہیں، جیسے دونوں کہکشاؤں کا سر بہ سر تصادم، دو الگ الگ رِنگز کی تشکیل، دونوں مرکزوں پر سپرمیسو بلیک ہولز کی سرگرمی اور بلیک ہولز کے جیٹ کے سبب نئے ستاروں کی پیدائش۔ یہ تمام عوامل ہمیں بتاتے ہیں کہ ابتدائی کائنات میں ستارے اور کہکشائیں کس طرح بنتی اور ترقی کرتی تھیں۔

کائنات کا اپنا ’خودکار تباہی کا بٹن‘ موجود، سائنسدانوں کی لرزہ خیز وارننگ

’کائناتی الّو ایک نایاب مظہر ہے، جس نے سائنس کی دنیا میں ایک نیا باب کھول دیا ہے۔ اس کی دریافت نہ صرف خلا کے حسن کو ظاہر کرتی ہے، بلکہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ جدید سائنسی آلات جیسے جیمز ویب ٹیلی اسکوپ، کس طرح ہمیں ماضی کے رازوں تک لے جا سکتے ہیں۔

Similar Posts