لاہور میں 8 گھنٹے بارش کا تاریخی اسپیل، نیا ریکارڈ بن گیا

0 minutes, 0 seconds Read

بلوچستان اور لاہور میں ہونے والی مسلسل بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے مختلف حادثات میں کئی افراد جان سے گئی، جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

لاہور میں تقریباً 8 گھنٹے بارش کا تاریخی سپیل برسا، جس میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش کا نیا ریکارڈ بن گیا۔ لاہور میں موسلا دھار بارش کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، جبکہ نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے اور گھروں میں پانی داخل ہو گیا، مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے سے 2 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوگئے، جبکہ بجلی کے 200 فیڈرز ٹرپ ہو گئے۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے مطابق لاہور میں گزشتہ آٹھ گھنٹے تک بارش جاری رہی۔ واسا اور انتظامیہ کی تمام ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر افسران و عملہ متحرک ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لاہور کے تمام انڈر پاسز کلیئر ہیں، البتہ چند جگہوں پر نشیبی علاقوں میں پانی موجود ہے، جسے نکالنے کے لیے پورا عملہ کام کر رہا ہے اور انشاءاللہ تھوڑی دیر میں وہ بھی کلیئر ہو جائے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک شہر میں اوسطاً 182 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

سب سے زیادہ بارش نشتر ٹاؤن میں 182 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، جبکہ پانی والا تالاب میں 175 ملی میٹر، اقبال ٹاؤن میں 179 ملی میٹر اور گلبرگ میں 141 ملی میٹر بارش ہوئی۔ فرخ آباد میں 155، سمن آباد میں 149 اور لکشمی چوک میں 141 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

گلشن راوی میں 128، چوک ناخدا میں 131، قرطبہ چوک میں 139، مغلپورہ میں 127، جیل روڈ پر 119، تاجپورہ میں 140 اور جوہر ٹاؤن میں 137 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

موٹروے کے مختلف مقامات پر بھی موسلا دھار بارش کی وجہ سے موٹروے پولیس نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ بارش کے باعث سڑکوں پر پھسلن ہو سکتی ہے، لہٰذا گاڑی احتیاط سے چلائیں اور تیز رفتاری سے گریز کریں۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بارشوں کے پیش نظر اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے لیے اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہر شہر کی مرکزی اور اندرونی سڑکوں کو جلد از جلد کلیئر کرنے اور بارشی پانی کے نکاس کے عمل کو تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے پی ڈی ایم اے کے ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد اور نکاسی آب کی مسلسل مانیٹرنگ کی بھی ہدایت دی ہے۔ واسا حکام کو خود فیلڈ میں پہنچنے کی تلقین کی گئی ہے۔

پنجاب بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کے نتیجے میں مختلف حادثات پیش آئے جن میں 3 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق شدید زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ شیخوپورہ میں چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوئے، وہاڑی میں دیواریں گرنے سے 4 افراد زخمی ہوئے، بھکر میں دیوار گرنے سے ایک شخص زخمی ہوا، جبکہ ڈیرہ غازی خان میں چھت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوئے۔

پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکمے اور ادارے مشینری سمیت عملے کو تیار رکھیں۔ نشیبی علاقوں سے پانی کی بروقت نکاسی کو یقینی بنایا جائے اور چوکنگ پوائنٹس پر پانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کی پیش گوئی ہے۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجلی کے کھمبوں اور لٹکتی تاروں سے دور رہیں، کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں کے قریب نہ جائیں، اور بچوں کو نشیبی علاقوں میں جمع پانی کے قریب ہرگز نہ جانے دیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں شہری پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر کال کر سکتے ہیں۔

چھتیں گرنے سے 2 افراد جاں بحق، 8 زخمی

لاہور: شہر میں جاری موسلا دھار بارش نے ایک بار پھر تباہی مچادی، مختلف علاقوں میں چھتیں گرنے کے واقعات پیش آئے جن کے نتیجے میں دو شہری جاں بحق جبکہ آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

اچھرہ کے علاقے میں بھینسوں کے باڑے کی چھت گرنے سے 32 سالہ رفاقت اور 45 سالہ احسن زخمی ہوئے۔ نشتر کالونی میں چھت گرنے کے نتیجے میں 50 سالہ بشیر موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ 42 سالہ نبیلہ بی بی اور 22 سالہ طاہرہ بشیر زخمی ہوئیں۔ اسی طرح اندرون ٹیکسالی گیٹ کے علاقے میں چھت گرنے سے 60 سالہ راشدہ بی بی زخمی ہوئیں۔

اسٹیشن کے قریب ایک افسوسناک واقعے میں چھت گرنے سے دو سالہ بچی زینب جاں بحق ہوگئی جبکہ 25 سالہ بشریٰ بی بی، 45 سالہ افضل اور چار سالہ عبدالوحید زخمی ہوئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

بارش کے باعث بعض مقامات پر درختوں کے گرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں تاہم خوش قسمتی سے ان واقعات میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ریسکیو اہلکار درختوں کو سڑکوں سے ہٹانے میں مصروف ہیں تاکہ ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔

سیکرٹری ایمرجنسی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلسل بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں جانے سے گریز کریں کیونکہ نکاسی آب میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر نے بتایا کہ ریسکیورز عوامی خدمت کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہیں اور بارش کے دوران امدادی کارروائیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔

بلوچستان میں موسلادھار بارشیں، سیلابی ریلوں اور حادثات میں 10 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی۔ خضدار، سوراب، بارکھان، موسی خیل، لورالائی، ژوب، شیرانی، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، زیارت، ہرنائی اور لسبیلہ میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ ندی نالوں میں طغیانی اور دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں چار خواتین اور چار بچے شامل ہیں، جب کہ ان واقعات میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصانات ژوب، موسیٰ خیل، زیارت، کوہلو، لسبیلہ اور لورالائی کے علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

بارشوں کے باعث ایک مکان مکمل طور پر منہدم ہو گیا، جب کہ 15 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ زیارت میں ایک اسکول کی عمارت کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ندی نالوں میں اچانک آنے والے سیلابی ریلوں سے خبردار کیا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور نچلے علاقوں میں جانے سے گریز کریں۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے جاری ہے، جس کے بعد متاثرین کی امداد اور بحالی کے اقدامات کیے جائیں گے۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس کے پیش نظر متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

Similar Posts