امریکا کی جھیل سے پراسرار ’زندہ چپچپا مادہ‘ دریافت، سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی

0 minutes, 1 second Read

امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں اس وقت حیرت کی لہر دوڑ گئی جب ماہرینِ حیاتیات نے ایک تحقیقاتی جہاز بلو ہیئرن کے پَر پر مرمت کے دوران ایک پراسرار اور چپچپے ’ٹار نما‘ مادے کو دریافت کیا، جو زندگی کی ایک نئی اور نامعلوم شکل ثابت ہوا ہے۔

یہ انکشاف اُس وقت ہوا جب جہاز کو جھیل ایری سے نکال کر گریٹ لیکس شپ یارڈ میں مرمت کے لیے لایا گیا۔ جہاز کے کپتان رُوال لی نے پروپیلر کے قریب گرم اور آکسیجن سے خالی ماحول میں اس ”ٹار“ نما مادے کو دیکھا، جو دیکھنے میں تیل جیسا لگتا تھا مگر پانی میں ڈالنے پر کوئی چمک یا ردعمل ظاہر نہ ہوا۔ انہوں نے اسے آگ سے جلانے کی کوشش کی، مگر یہ مادہ نہ جلا، نہ ہی پگھلا۔

ساحل پر پراسرار ’انسانی سر کے ڈھانچے والی‘ مخلوق دیکھ کر لوگ حیران

اس پراسرار مادے کو بعد ازاں ڈگ رِکٹس، جو جہاز کے میرین سپرنٹنڈنٹ ہیں، نے سیمپل بیگ میں محفوظ کرکے یونیورسٹی آف مینیسوٹا، ڈیولتھ بھجوا دیا۔ وہاں حیاتیاتی سائنس کے ماہر کودی شیک نے اس ”مادے“ کو خردبینی تجزیے کے لیے مختلف کیمیائی طریقوں سے جانچا۔

ڈاکٹر شیک نے بتایا، ’ہمیں توقع تھی کہ اس میں کچھ نہیں ہوگا، لیکن حیرت انگیز طور پر اس میں ڈی این اے پایا گیا، اور وہ مکمل طور پر تباہ بھی نہیں ہوا تھا‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک واحد خلیے پر مبنی (سنگل سیل) جاندار ہے، جس کا ڈی این اے جب عالمی حیاتیاتی ڈیٹابیس سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ کسی بھی معروف جاندار سے نہیں ملتا۔ اس وقت تک اسے عارضی طور پر ”ShipGoo001“ کا نام دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر شیک کے مطابق، یہ سادہ لیکن خوشی دینے والی سائنس ہے۔ ہم نے سوچا یہ پرانا چکنائی کا مواد ہوگا، لیکن جب معلوم ہوا کہ اس جگہ پر صرف جھیل کا پانی بطور لبریکنٹ استعمال ہوتا ہے، تو یہ واضح ہوا کہ یہ مادہ کوئی جاندار عنصر ہے۔

ساحل پر آنے والی ’جل پری نما مخلوق‘ نے سائنسدانوں کو چکرا دیا

یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ShipGoo001 کاربن پر مبنی جاندار ہے، جو ممکنہ طور پر پانی میں موجود ذرات یا فنگس سے نشوونما پاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

اس انکشاف کے بعد خبر وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا پر صارفین نے اس پراسرار ”گو“ کو ہالی وڈ فلم ”Venom“ سے تشبیہ دی۔ ایک صارف نے لکھا: ’ایک سیاہ، زندہ چپچپا مادہ… اس سے بُرا اور کیا ہو سکتا ہے؟‘

جبکہ ایک اور نے کہا، ’یہ وہی چیز ہے جس سے ہارر فلمیں بنتی ہیں، یہ سلائمی مخلوق بن کر پورے قصبے کو نگل جائے گا‘۔

کئی صارفین نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ 2025 میں وینم کا کلیولینڈ آنا ان کی توقعات سے باہر تھا۔

سمندری جانور چلتے پھرتے ایک دوسرے سے ’ہیلو ہائے‘ کیسے کرتے ہیں؟

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ShipGoo001 کہاں سے آیا، اس کی نوعیت کیا ہے، اور آیا یہ انسان یا ماحول کے لیے خطرناک ہے یا نہیں۔ تاہم، سائنسدان اسے زندگی کی نئی جہت اور دریافت شدہ جرثوموں کی دنیا میں ایک ”انقلابی اضافہ“ قرار دے رہے ہیں۔

یہ ”زندہ گو“ مستقبل میں کس راز سے پردہ اٹھائے گا؟ یہ جاننے کے لیے ماہرین نے مکمل جینیاتی تحقیق کا آغاز کر دیا ہے۔

Similar Posts