وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن سسٹم میں شفافیت لانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت سے عوام اور عوام سے حکومت کی ادائیگیوں کے طریقہ کار کی ڈیجیٹائیزیشن سے شفافیت اورصارفین کے لیے آسانی پیدا ہوگی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت کیش لیس اور ڈیجیٹل معیشت بارے اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا احد چیمہ، اعظم نذیر احمد، شزا فاطمہ، علی پرویز ملک، مشیر توقیر شاہ، وزیر مملکت بلال اظہرکیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری حضرات کے لیے ڈیجیٹائیزیشن اور کیش لیس اکانومی کے مراحل کو آسان بنایا جائے، راست کے بورڈ آف گورنرز اور چیئرمین کی تقریری ستمبر تک مکمل کی جائے، راست کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں معیشت اور کاروباری ماہرین کو شامل کیا جائے، تمام ریاستی ملکیتی اداروں کو بھی ڈیجیٹل نظام کے دائرہ کارمیں لایا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت کی جانب پیشرفت مزید تیز کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
اجلاس کو کیش لیس و ڈیجیٹل معیشت کو رائج کرنے بارےپیشرفت پربریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ راست کے چیف ایگزیکٹو افسر کی تعیناتی کے حوالے سے اشتہار جاری کیا جا چکا ہے، موبائل فون ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل بینکنگ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 95 ملین سے بڑھا کے 120 ملین کی جائے گی، ڈیجیٹل ادائیگیاں 7.5 بلین روپے سے بڑھ کر 15 بلین روپے تک ہو جائیں گی،،ڈیجیٹل پے مینٹ ڈیوائسز پر درآمدگی ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔
سی ڈی اے بورڈ نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے رائیٹ آف وے کی منظوری دے دی، ترسیلات زر کے نظام کو بھی ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے اور بیرون ممالک سے آنے والی تمام رقوم بینکنگ کے نظام کے ذریعے موصول ہوں گی، اسلام آباد سٹی موبائل فون ایپلی کیشن کو راست سے منسلک کر دیا گیا ہے، اسلام آباد میں پبلک وائی فائی اور مخصوص جگہوں پر ای-لائبریریز کا قیام دسمبر 2025 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم کی ہدایت پر کیو آر کوڈ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں دیگر طریقہ کار استعمال کرنے والے کمرشل پوائنٹس کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھا کر 2 ملین کی جا رہی ہے۔