ٹیم ایک بندہ نہیں بناتا، مشاورت سے بنتی ہے، ٹیسٹ اور ون ڈے سے نہیں بھاگ رہے، سلمان علی آغا

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان ٹی 20 کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان آغا نے کہا ہے کہ بابر رضوان اور شاہین ہمارے پلان کا حصہ ہیں، پچھلے کپتانوں کے ساتھ جو ہوا اس پر کچھ نہیں کہنا چاہتا، ٹی 20 ورلڈ کپ میں کپتانی کا نہیں سوچ رہا، کپتان کو زیادہ وقت دیں پھر کارکردگی جانچیں، ٹیم ایک بندہ نہیں بناتا، مشاورت سے بنتی ہے، ٹیسٹ اور ون ڈے سے نہیں بھاگ رہے، جو بھی ٹیم بنگلادیش جارہی ہے اس پر پورا بھروسا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی بنگلا دیش روانگی سے قبل قومی ٹیم کے آخری پریکٹس سیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ جو ٹیم جارہی ہے، اس پر پورا بھروسا ہے، ان کی کوشش ہے کہ ٹیم کے پاس پلیئرز ہونے چاہیے کہ جو ہر کسی کو کسی وقت بھی ری پلیس کرسکیں اور اس سوچ کے ساتھ ہی اپنی بینچ اسٹرینتھ بھی تیار کررہے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کا پلان کرتے ہوئے 25 کھلاڑیوں کا پول تیار کیا ہوا ہے، ورلڈ کپ تک ان 25 کھلاڑیوں کو ہی کھیلتے دیکھیں گے۔

سلمان آغا نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی ، بابر اعظم اور رضوان سینیئر پلیئرز ہیں اور 25 پلیئرز کے پول میں ہیں، شاہین آفریدی کی پرفارمنس کسی کو گنوانے کی ضرورت نہیں وہ پاکستان کے ایک اہم پلیئر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کریں گے تو ٹیمیں ہمارے ساتھ زیادہ ٹیسٹ کھیلیں گی، ٹی 20 ورلڈ کپ آرہا ہے اس کی تیاری کررہے ہیں، اس لیے زیادہ ٹی 20 میچز کھیلنا چاہ رہے ہیں، ٹیسٹ اور ون ڈے سے نہیں بھاگ رہے۔

ٹیم میں محمد نواز کی غیر متوقع شمولیت کے سوال پر سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ شاداب کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے نواز کو شامل کیا گیا ہے، پرفارمنس اوپر نیچے ہوتی ہے کھلاڑی کی صلاحیت کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

قومی ٹیم کے ٹی 20 کپتان کا کہنا تھا کہ آنے والے میچز کی کنڈیشنز کو ذہن میں رکھ کر ہی کراچی میں کیمپ لگایا گیا کیوں کہ یہاں اسپن کی اچھی کنڈیشنز تھیں، ہم مستقبل کی سیریز کیلئے بھرپور تیاری کے ساتھ جا رہے ہیں ۔

سلمان علی آغا نے کہا کہ میں یہ نہیں سوچتا کہ آگے کی سیریز میں کپتان ہوں گا یا نہیں، میرا فوکس جو سامنے ہوتا ہے اس پر ہوتا ہے، مجھے یہ دیکھنا ہے کہ سیریز میں اپنے پلیئرز سے بہترین کارکردگی کیسے لینا ہے۔

پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ بنگلا دیش اپنی ہوم کنڈیشنز میں کافی مشکل ٹیم ثابت ہوسکتی ہے، اس نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دی ہے ۔

ان کا مزید کہناتھا کہ کپتان اور کوچ کے ساتھ سسٹم کیں بھی تسلسل ہونا چاہیے، ایک دو ماہ سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، جہاں پاکستان کرکٹ کو ہونا چاہیے میں اس کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں۔

Similar Posts