بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کو والد سے ملاقات کا حق ہے لیکن انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں، رانا ثنا اللہ

0 minutes, 0 seconds Read

مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو احتجاج کر کے یہ کیا ہی کرینگے، ان کی تمام گفتگو بے معنی ہوتی ہے، ملاقات سے روکنے پر یہ لوگ چیختے چلاتے ہیں، جب یہ لوگ ایسی گفتگو کرینگے تو کارروائی تو ہوگی، یہ لوگ آر اور پار کا کہہ رہے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں آخر یہ لوگ کیا کرنے والے ہیں، ان کے پاس پرامن احتجاج کرنے کا حق ہے، پرتشدد کا نہیں، بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کو انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں، اگر بانی پی ٹی آئی سے ملنے آ رہے تو ویلکم کرینگے، والد سے ملنے ان کا حق ہے، پی ٹی آئی کا کبھی بھی احتجاج پرامن نہیں رہا ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام ”سپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو کیے جانے والے احتجاج کی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما آر یا پار کا جو بیانیہ دے رہے ہیں، وہ مکمل طور پر بے معنی ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پی ٹی آئی سے پوچھے کہ 5 اگست کو وہ کیا کرنے والے ہیں، چاہے وہ جلسہ کریں یا ریلی نکالیں، مگر احتجاج میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

مشیر وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کو یہ بھی حق حاصل ہے کہ وہ ان افراد کے خلاف پریوینٹیو ایکشن لے جو احتجاج کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے کیے گئے تمام احتجاجات کو تشویش ناک قرار دیا اور کہا کہ ان کے پرامن ہونے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہے۔

انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے بیٹے قاسم اور سلیمان پاکستان آئیں گے تو انہیں اپنے والد سے ملنے کا حق ہے، لیکن اگر وہ کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد کارروائی میں حصہ لیں گے تو انہیں قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام کی میزبان منیزے جہانگیر کے بیک چینل مذاکرات پر وضاحت دی کہ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بیک چینل مذاکرات نہیں ہیں، تاہم انتظامی سطح پر ان سے بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ بیک چینل بات حکومت لیول پر نہیں ہے، کسی اور لیول یعنی اسٹیبلشمنٹ سائیڈ سے بھی نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹو لیول پر ان کے ساتھ بات ہوتی رہتی ہے یعنی مثال کے طور پر انھوں نے کسی شہر یا کسی ڈویژن میں جلسہ کرنا ہے تو وہاں کی انتظامیہ ڈائیلاگ کرتی ہے ان لوگوں سے اور وہ کوئی بھی ہوں، ضروری نہیں کہ پی ٹی آئی کی جماعت ہو۔ انتظامیہ ان سے پوچھ گچھ کرتی ہے، اسے حکومتی سطح پر ڈائیلاگ نہیں کہہ سکتے، بیک چینل کوئی ایسی بات نہیں۔

جے یو آئی کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت کے درمیان میٹنگ کے سیشنز جاری ہیں، مولانا فضل الرحمان سے انڈراسٹینڈنگ ڈویلپ ہوئی تو نہیں لیکن ان سے بات چات جاری ہے، مولانا اسد صاحب کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی ہے اس کے بعد میں اور امیر مقام اور دیگر مولانا فضل الرحمان سے ملے تھے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آج بھی ان سے ایک میٹنگ ہوئی ہے اور ہم جلد ہی دوبارہ مولانا سے میٹنگ کریں گے، کیوں کہ سینیٹ کی سیٹوں میں ووٹ کی اہمیت ہوتی ہے، جنرل سیٹ کچھ اور فارمولا ہے اس کے بعد ٹیکنو کریٹ وغیرہ تو اس میں ایک دوسرے کی مدد کی جا سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں بعض کیٹگریز میں بہتر پرفارم کیا جا سکتا ہے، جتنا تعاون ہم ان کے ساتھ کرسکے ہم کریں گے اور ان سے بھی ہم یہی توقع رکھتے ہیں۔

Similar Posts