خواجہ سراؤں کو لیجانے پر جھگڑا؛ فائرنگ کے دوران قتل نوجوان کی 2 روز قبل شادی ہوئی تھی

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ خواجہ سراؤں کو ساتھ لے جانے پر ہونے والے جھگڑے  میں فائرنگ کے دوران قتل نوجوان کی دو روز قبل شادی ہوئی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے  قتل کے ملزم اختر علی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  ملزم کی درخواست پر میڈیکل کروایا گیا  ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق ملزم بالکل ٹھیک ٹھاک ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم بائیک پر جارہے تھے کہ دوسرے فریق نے ہم پر فائرنگ کی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کراس فائرنگ کا معاملہ ہے، جس میں شاہ زیب نامی راہگیر قتل ہوگیا ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 2 دن پہلے اس نوجوان کی شادی ہوئی تھی۔ ملزمان نے ایک دوسرے کے بجائے بے قصور نوجوان کو مار ڈالا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ پولیس تفتیش کے مطابق مقتول کی فائرنگ سے قتل ہوا  ہے؟، جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ پولیس تفتیش میں کسی ملزم کو قتل سے منسلک نہیں کیا گیا ۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر قتل کرنے والے کا پتا نہیں چلا تو مزید تفتیش کا کیس بنتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ پہلے کس نے فائرنگ کی ؟، جس پر پولیس اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کا خواجہ سراؤں کو ساتھ لے جانے پر جھگڑا ہوا ، دونوں جانب سے 2,2 افراد زخمی ہوئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ملزم میڈیکل کے علاوہ دوسرے گراؤنڈ پر آتا تو ضمانت ہوسکتی تھی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ ملزم کے موقف کے خلاف ہے، اس لیے  ضمانت نہیں دے سکتے۔

Similar Posts