قاسم اور سلیمان کی آمد کا پہلا مقصد والد سے ملاقات ہے، بیرسٹر علی ظفر

0 minutes, 0 seconds Read

رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پیکا قانون صحافیوں کو دبانے کے لیے بنایا گیا اور ”ریاست مخالف“ ہونے کی کوئی واضح تعریف یا ریڈ لائن موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج نہیں ہوگا مگر پورے ملک میں احتجاج جاری رہے گا، جبکہ علیمہ خان کے خلاف انکوائری پر بھی سوالات اٹھائے۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر علی ظفر نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائیٹ ود عامر ضیا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا قانون صحافیوں کو دبانے کے لیے بنایا گیا تھا، جس کا مقصد آزادی اظہار پر قدغن لگانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف انکوائری کس بنیاد پر شروع کی گئی؟ یہ واضح نہیں ہے۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ”ریاست مخالف“ ہونے کی نہ کوئی قانونی تعریف ہے اور نہ ہی کوئی واضح ریڈ لائنز موجود ہیں، جو کہ آئینی اور قانونی لحاظ سے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

علی ظفر نے بتایا کہ اسلام آباد میں کوئی بڑا اجتماع نہیں ہوگا تاہم ملک بھر میں گلی گلی احتجاج کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قاسم اور سلیمان کی وطن واپسی کا پہلا مقصد اپنے والد سے ملاقات ہے اور احتجاج میں شامل ہونے پر کوئی پابندی نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ مذاکرات کی فی الحال کوئی کوشش نہیں ہو رہی، تاہم اگر بانی پی ٹی آئی اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہیں تو صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہو رہی ہے کہ پارٹی میں اختلافات دور کیے جائیں تاکہ اجتماعی طور پر مؤقف اپنایا جا سکے۔

Similar Posts