خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر کامیاب خواتین اور اقلیتی ارکان کی حلف برداری کا مرحلہ سیاسی کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتیں سینیٹ انتخابات سے قبل حلف برداری مؤخر کروانے کے لیے پُرعزم دکھائی دے رہی ہیں، تو حکومتی صفوں میں اختلافات اور کورم کی ممکنہ کمی کے خدشات ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’حلف برداری کے لیے ہماری مائیں، بہنیں دوردراز علاقوں سے آئی ہیں، اور مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی شخص اس عمل میں رکاوٹ ڈالے گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’اگر کسی نے کورم پوائنٹ آؤٹ کیا تو ہمارے پاس متبادل راستے بھی موجود ہیں، اور ہم وہ آپشنز استعمال کریں گے۔‘
ڈاکٹر عباد اللہ نے واضح کیا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ان کی حکومت سے بات چیت جاری ہے، اور پی ٹی آئی اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔ انہوں نے ناراض ارکان کے حوالے سے کہا کہ ’اگر پی ٹی آئی کے کارکن ناراض ہیں تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ ہم کسی صورت میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔‘
دوسری جانب صوبائی وزیر زراعت اور پی ٹی آئی رہنما سجاد بارکوال نے کہا کہ ’حلف برداری کروانا اسپیکر کا کام ہے، اور حکومتی اراکین کو اجلاس کا باقاعدہ مراسلہ موصول ہوچکا ہے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ’پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘
اسمبلی کے ماحول میں بڑھتی ہوئی سیاسی گرما گرمی اور کورم کی ممکنہ کمی نے اس اجلاس کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ سینیٹ انتخابات سے قبل حلف برداری ایک اہم مرحلہ ہے، جس میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ صرف آئندہ انتخابی مرحلے پر اثر انداز ہو سکتی ہے بلکہ اسمبلی کی سیاسی فضا کو مزید کشیدہ بھی کر سکتی ہے۔