وفاقی دارالحکومت میں جاری وقفے وقفے کی بارش نے پارلیمنٹ ہاؤس کی چھتوں کی قلعی کھول دی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کی متعدد چھتیں ٹپکنے لگیں، جن سے ٹپکنے والا پانی فرش پر جمع ہونے لگا۔ انتظامیہ کی جانب سے پانی روکنے کے لیے عارضی طور پر ٹپکتے مقامات پر بالٹیاں رکھ دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق، گزشتہ ہفتے ہی سی ڈی اے نے چھتوں کو تارکول سے کور کیا تھا تاکہ ٹپکنے کی شکایات کا مستقل حل نکالا جا سکے، تاہم شدید بارش کے سامنے یہ بندوبست ناکام ثابت ہوا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندرونی فلورز میں بھی کئی مقامات پر چھت سے پانی ٹپکتا دکھائی دیا۔
راولپنڈی، اسلام آباد میں طوفانی بارشوں سے تباہی، گاڑیاں بہہ گئیں، دیواریں گر گئیں، نظام زندگی مفلوج
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارش تھمنے کے بعد چھتوں کی مکمل مرمت اور تمام شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
تاہم سوشل میڈیا پر پارلیمنٹ کی عمارت میں بالٹیوں کے مناظر وائرل ہونے لگے ہیں، جس پر شہریوں نے تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ملک کے سب سے اہم قانون ساز ادارے کی عمارت اگر بارش برداشت نہیں کرسکتی تو عام سرکاری دفاتر کی حالت کا کیا عالم ہوگا؟