پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور سنگِ میل: ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے لانچ

0 minutes, 1 second Read

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اور اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنا جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (KZ-1A/PRSC-S1) کامیابی سے لانچ کر دیا ہے۔ اس سیٹلائٹ کو چین کے ژچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے جمعرات کے روز پاکستان کی خلائی تحقیقاتی تنظیم ”سُپارکو“ (SUPARCO) کے تعاون سے خلا میں بھیجا گیا۔

سیٹلائٹ لانچنگ کی مرکزی تقریب کراچی میں سپارکو کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہوئی، جہاں قومی خلائی پالیسی اور ویژن 2047 کے تحت اس تاریخی لمحے کا مشاہدہ کیا گیا۔ سپارکو نے اس منصوبے کو پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک نئے باب کا آغاز قرار دیا ہے، جو ملک کو جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی یافتہ اقوام کی صف میں لے جانے کی سمت ایک ٹھوس قدم ہے۔

اس حوالے سے وزارت برائے قومی ترقی و منصوبہ بندی نے اپنے ”ایکس“ اکاؤنٹ پر چوتھے مشاہداتی سیٹلائٹ کی کامیاب روانگی کو قومی سائنس و ٹیکنالوجی کی نئی اُڑان قرار دیتے ہوئے لکھا، ’آج کا دن پاکستان کی سائنسی و تیکنیکی تاریخ کا درخشاں باب ہے، جب وطنِ عزیز نے اپنی چوتھی زمین مشاہداتی سیٹلائٹ خلا کی وسعتوں میں بھیج کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہم نہ صرف جدید دنیا کے ہم قدم ہیں بلکہ خلائی میدان میں قیادت کے خواب کو حقیقت میں ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

یہ نیا سیٹلائٹ تحقیقی اور زمینی مشاہدے کے لیے تیار کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد قدرتی آفات کی نگرانی اور قبل از وقت انتباہی نظام کو بہتر بنانا ہے۔

سپارکو کے مطابق، سیٹلائٹ کی مدد سے سیلاب، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلات کے کٹاؤ جیسے عوامل کی مؤثر مانیٹرنگ ممکن ہوگی۔

سیٹلائٹ صرف آفات سے نمٹنے میں معاون نہیں ہوگا بلکہ زرعی ترقی، شہری منصوبہ بندی، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی نقشہ سازی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کی نگرانی اور وسائل کے مؤثر استعمال کے ذریعے ”سی پیک“ (CPEC) جیسے بڑے قومی منصوبوں میں بھی یہ سیٹلائٹ کلیدی حیثیت رکھے گا۔

سپارکو کا کہنا ہے کہ یہ مشن پاکستان کے پرامن خلائی پروگرام کی عکاسی کرتا ہے اور خلائی ٹیکنالوجی میں تحقیق و ترقی کے لیے ملک کے عزم کو مضبوط کرتا ہے۔ ویژن 2047 کے تحت پاکستان کو ٹیکنالوجی کے میدان میں خودکفیل اور جدید بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اور یہ سیٹلائٹ اس سفر کا اہم سنگِ میل ہے۔

اسی روز ایک متوازی پیش رفت میں بھارت کی خلائی ایجنسی ”اِسرو“ (ISRO) نے بھی اپنا سیٹلائٹ ”نیسار“ سری ہری کوٹا کے ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا۔ بھارتی سیٹلائٹ کا مقصد ماحولیاتی نظام، موسمی پیٹرنز اور قدرتی خطرات کا مطالعہ کرنا ہے۔

پاکستان کی جانب سے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کا کامیاب لانچ نہ صرف قومی سلامتی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اہم پیش رفت ہے بلکہ یہ ملک کے سائنسی و تکنیکی مستقبل میں ایک روشن اضافہ بھی ہے۔

Similar Posts