امریکا کے نئے تجارتی ٹیرف: ٹرمپ کی کامیابیاں یا عالمی معیشت کے لیے نیا خطرہ؟

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپریل میں نئے تجارتی ٹیرف متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا، جس سے عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تھا، لیکن چار ماہ بعد انہوں نے تجارتی معاہدوں کا سلسلہ شروع کر کے ٹیرف کی سطح کم کرنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ ان اقدامات سے امریکہ کو نئی آمدنی حاصل ہوگی، مقامی صنعتیں دوبارہ زندہ ہوں گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی۔ تاہم، ان اقدامات کے عالمی معیشت پر اثرات ابھی تک واضح نہیں ہیں اور طویل مدتی نتائج میں ابہام باقی ہے۔

ٹرمپ کے نئے تجارتی فیصلے اور عالمی معیشت پر اثرات

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، اپریل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر نئے درآمدی ٹیرف کا اعلان کر کے دنیا کو حیران کن صورتحال میں ڈال دیا تھا۔ تاہم ان فیصلوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مالیاتی بحران کے بعد بیشتر ٹیرف کو مؤخر کر دیا گیا۔

چار ماہ بعد ٹرمپ نے اپنے دعوے کے مطابق ایک کے بعد ایک کامیاب تجارتی معاہدے کا اعلان کیا ہے اور بعض ممالک پر یکطرفہ ٹیرف بھی عائد کیے ہیں، بغیر کسی بڑے مالیاتی بحران کے جس کا آغاز ان کے پہلے فیصلوں کے بعد ہوا تھا۔

نئے تجارتی معاہدے اور عالمی اقتصادی منظرنامہ

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے نئے اقدامات امریکہ کی معیشت کے لیے فوائد کا باعث بنیں گے، جو ملکی پیداوار کو دوبارہ زندہ کرے گا، غیر ملکی سرمایہ کاری کو بڑھائے گا اور لاکھوں ڈالرز کی خریداری کا سبب بنے گا۔

تاہم، یہ سوال ابھی تک موجود ہے کہ آیا یہ اقدامات واقعی مثبت نتائج دیں گے یا ان کے اثرات منفی ہو سکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق، اگرچہ تجارتی جنگ کے آثار تیزی سے بڑھ رہے ہیں، مگر اس کا عالمی معیشت پر اثر وہ نہیں ہوگا جس کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔ تاہم طویل المدتی اثرات ابھی تک غیر یقینی ہیں اور ٹرمپ کے مقاصد کی تکمیل کا امکان مختلف ہو سکتا ہے۔

نئے تجارتی معاہدوں کا ایک سالانہ جائزہ

یکم اگست کی ڈیڈ لائن نے عالمی پالیسی سازوں کے لیے ایک چیلنج کی صورت اختیار کی تھی: امریکہ سے نئے تجارتی معاہدے طے کریں یا ممکنہ طور پر ٹیرف کا سامنا کریں۔ اس کے باوجود، ٹرمپ نے 90 دنوں میں 90 معاہدے کرنے کا جو وعدہ کیا تھا، وہ مکمل نہ ہو سکا اور جولائی کے آخر تک صرف چند معاہدے ہی طے پا سکے۔ ان معاہدوں میں بھی بعض بہت سادہ اور غیر تفصیلی تھے۔

امریکہ کی تجارتی حکمت عملی کے اثرات

رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ کی تجارتی حکمت عملی کا سب سے بڑا اثر یہ رہا ہے کہ اس نے امریکی حکومت کی آمدنی کو بڑھایا ہے۔ سال کے آغاز میں جو درآمدی ٹیرف کی شرح تقریباً 2% تھی، اب وہ 17% تک پہنچ چکی ہے، جس سے امریکی حکومت کو 100 بلین ڈالرز سے زائد کی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔

تاہم، اس کے نتیجے میں امریکی صارفین کی خریداری کی طاقت میں کمی ہو سکتی ہے اور بعض شعبوں میں قیمتوں میں اضافے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کے تجارتی فیصلوں کے طویل مدتی اثرات

اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی کا امریکی معیشت پر اثر طویل المدتی ہو گا اور ان کے اقدامات سے دنیا بھر کے تجارتی روابط میں تبدیلی آ سکتی ہے۔

یورپ اور چین جیسے امریکہ کے روایتی تجارتی شراکت دار اب نئی اقتصادی شراکت داریوں کی جانب مائل ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ عالمی سطح پر تجارتی جنگ سے بچا جا چکا ہے، مگر یہ نئی حقیقتیں مستقبل میں امریکہ کے لیے پیچیدہ چیلنجز پیش کر سکتی ہیں۔

نئے تجارتی ٹیرف اور ان کی عالمی معیشت پر اثرات

ٹرمپ نے 35% ٹیرف کا اعلان کیا ہے جو کینیڈا سمیت مختلف ممالک پر 1 اگست سے نافذ ہو گا۔ ان ٹیرف کے ذریعے امریکہ کی معیشت میں اضافے کی توقع ہے، مگر بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس سے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔ ٹرمپ کا موقف ہے کہ ان ٹیرف سے امریکی صنعتوں کو تحفظ ملے گا اور مقامی ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے گا۔

Similar Posts