اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس ایک خفیہ نقد ادائیگی کے نظام کو جاری رکھنے میں کامیاب رہی، جس کے ذریعے 30 ہزار سول سرونٹس کی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں جن کی کل مالیت 7 ملین ڈالر (5.3 ملین پاؤنڈ) ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے غزہ کے 3 سول سرونٹس سے بات کی جنہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے پچھلے ہفتے کے دوران تقریباً 300 ڈالر کی رقم وصول کی۔ یہ مانا جا رہا ہے کہ یہ ملازمین وہ ہیں جو ہر 10 ہفتوں میں اپنی جنگ سے قبل کی تنخواہ کا صرف 20 فیصد وصول کرتے ہیں۔
مہنگائی کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اجناس کی شدید کمی جس کا الزام امدادی ادارے اسرائیلی پابندیوں پر لگاتے ہیں، غزہ میں جاری ہیں، جہاں حالیہ ہفتوں میں ایک کلو آٹا 80 ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں کوئی فعال بینکنگ سسٹم نہ ہونے کے باعث، تنخواہیں وصول کرنا نہ صرف پیچیدہ عمل بن چکا ہے۔ اسرائیل باقاعدگی سے حماس کے تنخواہوں کے تقسیم کنندگان کو نشانہ بناتا ہے، تاکہ گروپ کی حکومتی سرگرمیوں کو متاثر کیا جا سکے۔
نیتن یاہو کا غزہ جنگ میں توسیع پر اصرار، اسرائیلی فوج، انٹیلیجنس سربراہوں نے مخالفت کردی
ملازمین، چاہے وہ پولیس اہلکار ہوں یا ٹیکس افسر، اکثر اپنے موبائل فون یا اپنے اہلخانہ کے فون پر ایک خفیہ پیغام وصول کرتے ہیں جس میں انہیں ایک مخصوص مقام پر ایک خاص وقت پر چائے کے لیے دوست سے ملنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مخصوص مقام پر پہنچنے کے بعد ملاقات کے مقام پر ایک شخص (یا کبھی کبھار ایک خاتون) ان سے آ کر بند لفافے دے دیتی ہے جس میں پیسہ ہوتا ہے، اور بغیر کسی بات چیت کے چلی جاتی ہیں۔
حماس کے وزارتِ مذہبی امور کے ایک ملازم نے اپنی حفاظت کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ تنخواہ وصول کرنے میں انہیں کتنی مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر بار جب میں اپنی تنخواہ لینے جاتا ہوں، میں اپنی بیوی اور بچوں سے الوداع کہہ کر نکلتا ہوں۔ اور ان سے کہتا ہوں کہ ہوسکتا ہے کہ میں واپس نہیں آ سکوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی بار اسرائیلی فضائی حملوں نے تنخواہ تقسیم کرنے والے مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب غزہ سٹی کے ایک مصروف بازار پر حملہ کیا گیا تھا تو خوش قسمتی سے بچ نکلا تھا۔
غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی شہادتوں پر اسرائیلی فوج میں پھوٹ، جنرلز آپس میں لڑ پڑے
مارچ میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ انہوں نے حماس کے مالیاتی سربراہ اسماعیل بارہوم کو خان یونس کے ناصر اسپتال پر ایک حملے میں ہلاک کر دیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ حماس کے فوجی ونگ کو فنڈز فراہم کر رہے تھے۔
اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حماس نے اپنی تنخواہ کی ادائیگیاں کیسے جاری رکھی ہیں جبکہ اس کی انتظامی اور مالیاتی ڈھانچہ زیادہ تر تباہ ہو چکا ہے۔