باجوڑ میں خارجیوں کا جھوٹ بے نقاب، زمینی حقائق سامنے آگئے

0 minutes, 0 seconds Read

باجوڑ میں سرگرم دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں سے متعلق بعض حلقوں میں پھیلائے جانے والے بیانیے کو سیکیورٹی ذرائع نے گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق قبائل اور خارجیوں کے درمیان مبینہ بات چیت سے متعلق بیانیہ دراصل ایک منظم کوشش ہے جس کا مقصد زمینی حقائق کو مسخ کر کے ریاستی مؤقف کو غیر واضح کرنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خوارج، جن میں بڑی تعداد افغانیوں کی ہے، باجوڑ کے مختلف علاقوں میں مقامی آبادی کے درمیان چھپ کر دہشتگردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

سیکیورٹی حکام اور خیبرپختونخوا حکومت بشمول وزیراعلیٰ نے حالیہ دنوں میں قبائل کے ساتھ مشاورت کے بعد تین نکاتی مؤقف واضح کیا ہے:

٭ قبائلی عمائدین سے کہا گیا ہے کہ ان خارجیوں کو خود نکال دیں۔

٭ اگر یہ ممکن نہیں، تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچا سکیں۔

٭ اگر یہ دونوں راستے اختیار نہ کیے گئے، تو ریاستی ادارے ہر صورت کارروائی کریں گے اور قبائل سے کہا گیا ہے کہ وہ حتی الامکان نقصان سے خود کو محفوظ رکھیں۔

سیکیورٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خارجیوں اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ کسی بھی سطح پر حکومتی مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں، جب تک کہ وہ غیر مشروط طور پر ریاستی حاکمیت کو تسلیم نہ کر لیں۔

قبائلی جرگہ دراصل عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ریاست کا ایک منطقی اور ذمے دارانہ اقدام ہے۔ اسلام اور ریاست دونوں ہی خوارج جیسے شدت پسندوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت یا مفاہمت کی اجازت نہیں دیتے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے عوام کی جراتمندانہ اقدار بھی ایسی کسی کمزوری کی حمایت نہیں کرتیں۔ ریاست اس معاملے میں واضح ہے کہ مسلح کارروائی کا اختیار صرف اس کے پاس ہے اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ہر حال میں جاری رہے گی۔

Similar Posts