بلوچستان بھر میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس گزشتہ تین روز سے بند ہے، جس کے باعث طلبا، آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور عام شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی اضلاع میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل انٹرنیٹ سروس کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ کوہلو، چمن، قلعہ عبداللہ، پشین، لورالائی، زیارت، قلعہ سیف اللہ، نوشکی اور ہرنائی کے اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
بلوچستان میں 15 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، مگر کیوں؟
ادھر شہریوں نے اس بندش پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث وہ آن لائن کلاسز میں شرکت نہیں کر پا رہے جبکہ فری لانسرز، ای کامرس، اور دیگر آن لائن کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے یہ صورتحال روزگار کے ذرائع بند ہونے کے مترادف ہے۔
آن لائن اساتذہ اور تعلیمی ادارے بھی اس بندش سے پریشان ہیں، جو پہلے ہی تعلیمی سرگرمیوں کو ڈیجیٹل ذرائع سے جاری رکھے ہوئے تھے۔ کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے لین دین، آرڈرز اور صارفین سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو گیا ہے۔
بلوچستان اسمبلی نے 8 کھرب 96 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کر لیا
شہریوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سیکیورٹی خدشات موجود ہیں تو ان کے لیے متبادل اقدامات کیے جائیں، مگر انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولت کو بند کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔