ہفتے میں 3 بار فرنچ فرائز کھانا کس خطرناک بیماری کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھا دیتا ہے؟ تحقیق

0 minutes, 0 seconds Read

ہم سب کی زندگی میں صحت کا ایک بنیادی مقام ہے، لیکن اکثر ہم اسے نظر انداز کرتے ہیں اور خود پر توجہ دینے میں غفلت برتتے ہیں۔ ہماری روزمرہ کی عادات وہ عوامل ہیں جو ہماری صحت کو بناتی یا بگاڑتی ہیں، اور اس میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ہی ہماری زندگی کے معیار میں بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ اگر ہم صحت مند عادات اپنا لیں، تو نہ صرف اپنے جسم کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک خوشگوار زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔

ان ہی عادات میں شامل ہے غیر صحت مند خوراک کا مسلسل استعمال، خاص طور پر فاسٹ فوڈزکا زیادہ استعمال جیسے فرنچ فرائز۔ جی ہاں، فرنچ فرائز کا استعمال چند لمحوں کی لذت تو فراہم کرتا ہے لیکن یہ ہماری صحت کے لیے ایک خاموش خطرہ بن سکتا ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ میں حال ہی میں ایک تحقیق اس حوالے سے شائع ہوئی ہے، آئیے جانتے ہیں کہ اس میں کس بیماری کے خطرات اور بچاؤ کا ذکر ہے-

حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ہم ہفتے میں تین بار یا اس سے زیادہ فرنچ فرائز کھاتے ہیں تو اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 20 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ یہ تحقیق دنیا بھر کے ماہرین نے کی ہے جس میں 2 لاکھ سے زائد افراد کے 30 سالہ غذائی سروے کا تجزیہ کیا گیا۔ محققین کے مطابق فرنچ فرائز کے زیادہ استعمال سے ہمارے بلڈ شوگر لیول پر منفی اثر پڑتا ہے، اور یہ طویل مدتی میں ذیابیطس جیسے سنگین مرض کی وجہ بن سکتا ہے۔

روزمرہ کھانے میں شامل مہلک ترین لذیذ غذائیں

صحت کے لئے بہتر انتخاب

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم فرنچ فرائز کو صحت مند غذاؤں جیسے ہول گرین بریڈ، براؤن رائس یا اُبالے اور میش کیے ہوئے آلوؤں سے تبدیل کریں تو نہ صرف بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھا جا سکتا ہے بلکہ ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرات میں بھی نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، محققین نے بتایا کہ اُبالے، میش یا بیک کیے ہوئے آلو ذیابیطس پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالتے، یعنی اگر آپ ان آلوؤں کو پکانے کے صحت مند طریقے اپنائیں تو آپ کو ذیابیطس کے خطرے سے بچایا جا سکتا ہے۔

چھوٹی تبدیلی، بڑا اثر

تحقیق کے شریک مصنف نے کہا کہ خوراک میں چھوٹی سی تبدیلی بھی ہماری صحت میں بڑا فرق ڈال سکتی ہے۔ تین مرتبہ فرنچ فرائز کو ہول گرین غذاؤں سے بدلنا ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرات کو 19 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی روزمرہ کی غذائی عادات پر تھوڑی سی توجہ دیں، تو ہم نہ صرف اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ سنگین بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔

فرنچ فرائز یا تلے ہوئے آلو بچوں اور بڑوں کے پسندیدہ مگر عادی ہونے کا سبب کیوں؟

نہایت معمولی تبدیلیوں سے ہم صحت کو بہتر رکھ سکتے ہیں- یاد رکھیں ایک مثبت رویہ، مثبت عمل اور مثبت طرزِ زندگی ہمیں صحت جیسی نعمت کے ساتھ خوشگوار زندگی عطا کرسکتی ہے- صرف چند باتوں پر عمل کرکے۔

  • فاسٹ فوڈز سے پرہیزکریں: فرنچ فرائز، برگرز اور دیگر فاسٹ فوڈز کا استعمال کم کریں۔ ان کی جگہ
    ہول گرین غذائیں جیسے براؤن رائس اور ہول گرین بریڈ استعمال کریں۔

  • آلو کے پکانے کے صحت مند طریقے اپنائیں: اُبالے، میش یا بیک کیے ہوئے آلوؤں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں۔ فرنچ فرائز کے بجائے یہ آپ کے جسم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں۔

  • معیاری غذائی عادات اپنائیں: پھل، سبزیاں، اور پروٹین سے بھرپور غذائیں اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنائیں تاکہ جسم کی توانائی اور قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔

  • ورزش اور جسمانی سرگرمیاں بہتر کریں: ایک متوازن اور صحت مند طرز زندگی کے لئے ورزش کو اپنی عادت بنائیں۔ یہ نہ صرف وزن کو کنٹرول میں رکھتا ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی خوش رکھتا ہے۔

فرنچ فرائیز کس طرح ایجاد ہوئے؟

یہ تحقیق ہمیں یہ بتاتی ہے کہ صرف آلو کے استعمال سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرات کا تعلق نہیں ہے بلکہ اس آلو کو کس طرح پکایا جاتا ہے، یہ بھی بہت اہم ہے۔ فرنچ فرائز اور فاسٹ فوڈز کا زیادہ استعمال ہمارے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، لیکن اگر ہم اپنی غذائی عادات میں چھوٹی تبدیلیاں کریں تو ہم نہ صرف صحت کے حوالے سے بہتر فیصلے کر سکتے ہیں بلکہ بیماریوں سے بچنے کے لئے ضروری قدم بھی اٹھا سکتے ہیں۔

صحت مند زندگی گزارنے کے لئے ہمیں صرف یہ سوچنا ضروری ہے کہ ہم جو کھاتے ہیں، وہ ہماری صحت پر کس طرح اثر انداز ہو رہا ہے۔ صحیح غذائیت اور مناسب زندگی کے اصولوں کو اپنانا ہماری صحت کی کلید ہے۔

Similar Posts