باجوڑ میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی ہورہی ہے لارج اسکیل آپریشن نہیں، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا

0 minutes, 0 seconds Read

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ باجوڑ میں اس وقت انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی جاری ہے اور یہ کوئی بڑے پیمانے کا آپریشن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کا مقصد دہشت گردوں کو دوسرے علاقوں میں منتقل ہونے سے روکنا ہے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے وضاحت کی کہ باجوڑ میں سڑک کے آس پاس موجود گھروں کو کلیئر کیا جا رہا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی علاقہ مکمل طور پر محفوظ قرار دے دیا جائے گا، جس کے بعد لوگ واپس اپنے گھروں کو جا سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز جرگہ اور انتظامیہ کے ساتھ مشاورت ہوئی ہے تاکہ معاملات کو معمول پر لانے کا طریقہ کار طے کیا جا سکے۔

باجوڑ میں خارجیوں کا جھوٹ بے نقاب، زمینی حقائق سامنے آگئے

ان کا کہنا تھا کہ جو دہشت گرد اس وقت خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع میں موجود ہیں وہ کسی مقصد کے بغیر صرف بے معنی جنگ کے لیے آئے ہیں۔ جہاں دہشت گرد آتے ہیں وہاں نہ کاروبار چلتا ہے، نہ تعلیم اور نہ ہی کوئی اور معاشرتی سرگرمی۔

چیف سیکرٹری نے کہا کہ دہشت گرد کا کام حملہ کرنا ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا کام عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں افغانستان کے ساتھ سرحد سے متصل ضلع باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف ’’ٹارگٹڈ آپریشن‘‘ شروع کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق اس آپریشن کے باعث ہزاروں مقامی باشندے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر گئے ہیں۔

اگرچہ اس کارروائی کے آغاز کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوئی بڑے پیمانے کی فوجی کارروائی نہیں بلکہ صرف شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ شہری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

خیال رہے کہ باجوڑ میں 2009 میں بھی پاکستانی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے تھے۔

Similar Posts