چہرے کا ایک حصہ جہاں ’پمپل‘ پھوڑنا موت کی وجہ بن سکتا ہے

0 minutes, 0 seconds Read

لِش میری جو کہ تین بچوں کی ماں ہیں نے حال ہی میں ایک دانہ پھوڑا، مگر انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ معمولی سا کام ان کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

چند گھنٹوں میں لش میری کا چہرہ سوج گیا اور انہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال لے جانا پڑا، جہاں انہیں چار مختلف دوائیں تجویز کی گئیں۔

لش نے سوشل میڈیا پر اپنے اس خوفناک تجربے کو شیئر کرتے ہوئے کہا، ”یہ ایک وارننگ ہے۔“

زیادہ تر لوگ دانے پھوڑنے کو معمول کی بات سمجھتے ہیں، مگر لش کا دانہ اس خطرناک علاقے میں تھا جسے ماہرین ’مثلث موت‘ کہتے ہیں۔ یہاں دانہ پھوڑنا جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

دانہ پھوڑنے کے چار گھنٹوں کے اندر، لش کے چہرے کے بائیں جانب اتنی سوجن آئی کہ جب وہ مسکرائیں تو صرف دائیں طرف کا چہرہ حرکت میں آیا۔ شدید درد کے باعث فوری علاج کیا گیا، جس میں اینٹی بائیوٹکس، سٹیرائڈز اور دیگر ادویات شامل تھیں تاکہ انفیکشن کو روکا جا سکے۔

مثلث موت کیا ہے؟

مثلث موت چہرے کا وہ حصہ ہے جو ناک کے پل سے شروع ہو کر منہ کے دونوں کناروں تک پھیلا ہوتا ہے اور اس کی شکل الٹی مثلث جیسی ہوتی ہے۔ اس حصہ میں خون کی ایسی نالیاں ہیں جو براہِ راست دماغ سے جُڑی ہوتی ہیں۔

ماہرِ امراضِ جلد ڈاکٹر ویشکہ دھوردے کے مطابق، ”اس علاقے میں خون کی نالیوں میں کوئی ایسا والو نہیں ہوتا جو خون کو پیچھے جانے سے روکے۔ اگر ہاتھ یا ہوا سے آلودہ بیکٹیریا یہاں کے خون میں شامل ہو جائیں، تو وہ دماغ تک پہنچ کر شدید انفیکشن کر سکتے ہیں، جیسے کہ سیپٹک کیورنس سائنوس تھرومبوسس، جس سے نظر ختم ہو سکتی ہے، فالج آ سکتا ہے یا جان بھی جا سکتی ہے۔“

دانہ پھوڑنے کے خطرات

یہ خطرہ محض قیاس نہیں بلکہ حقیقی ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں کئی کیسز سامنے آئے ہیں جہاں مثلث موت میں دانہ پھوڑنے سے سنگین انفیکشن ہوا۔ مثلاً، ٹک ٹاک صارفہ ہوپ نے بتایا کہ انہیں دانہ پھوڑنے کی وجہ سے سٹاف انفیکشن ہوا جو ”بچے کی پیدائش سے بھی زیادہ دردناک“ تھا اور ان کے چہرے پر داغ بھی رہ گیا۔

ڈاکٹر اجے رانا، ماہر امراض جلد، کہتے ہیں کہ اس علاقے کی خون کی خاص نالیوں کی وجہ سے انفیکشن بہت تیزی سے دماغ تک پہنچ سکتا ہے، بغیر خون کے دوسرے حصوں میں فلٹر ہونے کے۔

اگرچہ ایسی پیچیدگیاں کم ہوتی ہیں، مگر اگر ہو جائیں تو نتیجے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر رانا کا کہنا ہے، ”دانہ پھوڑنے سے موت کا خطرہ بہت کم ہے، مگر پھر بھی یہ خطرہ موجود ہے اور بچنا چاہیے۔“

ڈاکٹر دھوردے سختی سے کہتی ہیں، ”مثلث موت کے علاقے میں دانہ کبھی نہ پھوڑیں، نہ چھیڑیں۔ ایسا کرنے سے جلد پر کھلی چوٹ بن جاتی ہے، جس سے جلد کے بیکٹیریا خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔“

اگر ابتدائی انفیکشن شروع ہو جائے تو یہ دماغ تک پھیل سکتا ہے۔ جدید دوائیں تو موت کے امکانات کم کرتی ہیں، مگر اسپتال میں داخلہ، سرجری اور مستقل نقصان کا خطرہ بہت ہوتا ہے۔

دانے کو بار بار چھیڑنے سے سوجن، رنگت میں تبدیلی اور داغ ہو سکتے ہیں۔ اگر دانہ پھوڑنا ضروری ہو تو ڈاکٹر کی نگرانی میں کریں تاکہ مزید انفیکشن اور داغ سے بچا جا سکے۔

اگر دانہ پھوڑنا ہی ہو تو احتیاط کیسے کریں؟

سفید سر والا دانہ دکھنے پر ہی کوشش کریں۔

ہاتھ اور چہرہ دھوئیں۔

آلے کو الکحل سے صاف کریں۔

ناخن کے بجائے روئی یا خاص آلے کا استعمال کریں۔

دانہ پھوڑنے کے بعد اینٹی بائیوٹک مرہم لگائیں۔

دانے کے ٹھیک ہونے تک میک اپ نہ کریں۔

دانے کو قدرتی طور پر ٹھیک ہونے دیں یا ڈاکٹر کے مشورے سے گرم کپڑا، خاص پیچ، یا دوائیں استعمال کریں۔

اگر دانہ میں شدید در ہو، سوجا ہوا یا زیادہ دیر تک ٹھیک نہ ہو تو ماہر امراض جلد سے رجوع کریں، جو محفوظ طریقے سے دانہ نکال سکتے ہیں یا انجکشن دے سکتے ہیں۔

زیادہ تر اوقات دانہ پھوڑنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، مگر یہ خطرہ نایاب ہے، لیکن جب خطرات میں بینائی کی کمی، فالج یا موت شامل ہوں، تو دانہ پھوڑنے کا رسک لینا عقل مندی نہیں۔

Similar Posts