جمعہ کو ہوئی اچانک موسلادھار بارشوں اور تباہ کن سیلاب نے صرف پاکستان ہی نہیں، آزاد و مقبوضہ کشمیر میں بھی تباہی مچائی۔ حکام کے مطابق ہولناک بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں صرف خیبپختونخوا میں اب تک 300 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ درجنوں لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔
خیبرپختونخوا اور شمال مغربی پاکستان میں 24 گھنٹوں کے دوران 307 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ ریسکیو کارروائیوں کے دوران ایک اور سانحہ ہوا، جس میںایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا اور اس کے پانچ عملے کے افراد بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ آزاد کشمیر میں نو افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہی گھر کے چھ افراد بھی شامل ہیں۔
پاکستان اور آزاد کشمیر میں تباہی
خیبرپختونخوا کے قصبے سلارزئی کے رہائشی طالب علم اور اس تباہی کے عینی شاہد فرہاد علی نے امریکی میڈیا کو لرزتے ہوئے بتایا: ’بارش تیز ہوئی تو ایسا لگا جیسے زلزلہ آگیا ہو، زمین ہل رہی تھی۔ ہم سب باہر بھاگے اور دیکھا کہ کیچڑ اور بڑے بڑے پتھر طوفانی ریلے کی شکل میں ہمارے گھر کے پاس سے گزر رہے تھے۔ لمحہ بھر کو لگا جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔‘
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سڑکوں کو بپھری ہوئی ندیوں میں تبدیل ہوتے دیکھا گیا، گاڑیاں سیلابی پانی کے ساتھ بہہ گئیں، گھر زمین بوس ہوگئے اور پہاڑوں سے پانی، مٹی اور پتھروں کی دیوار نیچے آتی ہوئی نظر آئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ بارش ”بادل پھٹنے“ (Cloudburst) کے نتیجے میں ہوئی، جس میں محض ایک گھنٹے میں سو ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلی نے اس بار مون سون کو مزید خطرناک اور تباہ کن بنا دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھی تباہی
مقبوضہ کشمیر کا قصبہ چشوتی، جو ہندو یاتریوں کی ایک بڑی زیارت گاہ ہے، وہاں 60 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 200 سے زائد لاپتہ ہیں۔ ادھر نیپال میں بھی 41 افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے اور 121 زخمی ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے عبدالحمید بچو نامی سماجی کارکن نے کہا، ’میں نے اپنی آنکھوں سے آٹھ لاشیں کیچڑ سے نکلتے دیکھی ہیں، یہ ناقابل برداشت اور دل دہلا دینے والا منظر تھا۔‘

خطے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے، کمیونٹی مراکز اور بستیاں بہہ گئیں، اور ہزاروں خاندان کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار رہ گئے ہیں۔ یہ مناظر کسی ڈراؤنی فلم کے نہیں بلکہ حقیقت کے عکس ہیں، جنہوں نے پورے خطے کو غم میں ڈوبا دیا ہے۔