اسرائیلی آرمی چیف ایال ضامر نے غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے فوجی آپریشن کی منظوری دے دی ہے جس میں لاکھوں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ کی طرف جبری بے دخلی کا حکم دیا گیا ہے۔ اس اقدام کی حماس نے شدید مذمت کی ہے اور اسے غزہ کے عوام کے خلاف نسل کشی کی ایک نئی لہر قرار دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضامر نے اتوار کو اپنے فیلڈ ٹور کے دوران غزہ جنگ کے اگلے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے مزید دباؤ ڈالا جائے گا۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف، برطانیہ، سوئیڈن، فن لینڈ اور اسرائیل میں احتجاجی مظاہرے
اسرائیلی آرمی چیف نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے ’آپریشن گڈیون چاریوٹس‘ کے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، جو مئی میں شروع ہونے والا ایک زمینی حملہ تھا۔ اس آپریشن کا مقصد غزہ کی پٹی کے مقبوضہ علاقوں کو مزید بڑھانا اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر نکالنا تھا۔
حماس کا ردعمل
حماس نے اسرائیلی منصوبے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے غزہ کے عوام کے خلاف نسل کشی کی ایک نئی لہر قرار دیا۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی اور انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور یہ ایک بڑا جنگی جرم ہے۔
حماس نے کہا کہ جنوبی غزہ میں خیموں اور عارضی پناہ گاہوں کا قیام محض ایک دھوکہ ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کے اصل منصوبے کو چھپانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کے ذریعے اسرائیل فلسطینی عوام کو ان کے گھروں سے نکال کر بے وطن کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری ، مزید 90سے زائد فلسطینی شہید
عالمی برادری سے اپیل
حماس نے مسلم ممالک اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی منصوبے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ عالمی برادری اسرائیلی فوج کی اس جارحیت کے خلاف کھڑی ہو اور فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کرے۔
غزہ میں صورتحال مسلسل سنگین ہو رہی ہے، اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے اداروں اور حکومتوں کی جانب سے اس پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے غزہ پر قبضے کی یہ نئی حکمت عملی عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، اور اس پر مختلف ممالک اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے عوام کی حالت بدتر ہو چکی ہے، اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
غزہ میں انسانیت دم توڑ رہی ہے،جبری قحط سے یومیہ 28 بچے قتل ہو رہے ہیں، ریڈ کراس
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں حملوں کی شدت بڑھانے اور لاکھوں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے فیصلے نے ایک اور انسانی المیے کو جنم دیا ہے۔ یہ وقت ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کے خلاف متحد ہو اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے۔